عصر حضور اکر م صلی اللہ علیہ وآلہ کے بعد 1115ھ جو کہ آج سے تقریبا 322 سال پہلے نجد میں پیدا ہونے والا محمد بن عبدالوہاب کہ جس کا پاب اپنی دینی علمی لحاظ سے قاضی کے عہدے پر فائز تھا اور "محمد" نے اپنی ابتدائی تعلیم اپنے والد سے ہی "فقہ حنبلی "کی طریقت پر حاصل کی جو کہ اپنے وقت کے جید علماء میں ہوتا ہے ۔
مگر ایک بار وہ حج کرنے کے لئے گئے تو وہاں مرقد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ کے قریب مسلمانوں کو آنحضور صلی اللہ علیہ وآلہ کا وسیلہ قرار دے کر دعا کرتے دیکھا تو لوگوں کو منع کرنا شروع کیا اور ناجائز قرار دیا ۔
نجد واپسی کے بعد "محمد " نے شام کا سفر کیا اور راستے میں بصرہ میں کچھ عرصہ قیام کیا اور وہاں کے لوگوں کے اعمال کو ہدف تنقید پر رکھا تو وہاں کے لوگوں نے نکال دیا۔شام کا قصد کیا مگر زاد راہ نہ ہونے کی وجہ سے ارادہ تبدیل کیا اور "احساء" کا رخ کیا اور وہاں سے حریملہ کا رخ کیا اسی دوران اس کا والد عبدالوہاب بھی حریملہ میں منتقل ہوا اور ایک بار پھر والد کے ساتھ سکن پذیر ہوا مگر اپنے والد کی تصانیف پڑھنے کے بعد مذہبی عقائد کو قبول کرنے سے انکار دیا جس کی وجہ اس کے اور والد کے درمیان شدید اختلاف ہوااور یہ اختلاف 1153ھ میں عبدالوھاب کے انتقال تک جاری رہا ۔
اس کے بعد 1160ھ میں درعیہ کہ جہاں آل سعود کا جد اعلیٰ "محمد بن سعود" امیر تھا سے ملاقات کی تاریخ کے مطالعے سے معلوم ہوتا ہے کہ اس وقت درعیہ کی قوم انتہائی غربت کی زندگی گزار رہی تھی تبھی مل کر جزیرہ عرب پر حکومت کا لالچ دیا اور اپنے عقائد کو اس جنگ کا جواز قرار دیا اور جو بھی اس کے عقائد سے انکار کرتا اسے جنگی کافر قرار دیتا اور اس کی عزت و ناموس کی وقعت کا قائل نہ تھا
اترك تعليق