بے کسی کا شہہ کی چرچا رہ گیا
مجرئی مہمان پیاسا رہ گیا
سب ہوئے سیراب تجھ سے اے فرات
قافلہ شبیر کا پیاسا رہ گیا
مجرئی مہمان پیاسا رہ گیا
بے کسی کا شہہ کی چرچا رہ گیا
ظہر تک سب جی پہنچی خلد میں
صاحب لشکر اکیلا رہ گیا
مجرئی مہمان پیاسا رہ گیا
بے کسی کا شہہ کی چرچا رہ گیا
اس قدر تھا خشک حضرت کا گلہ
خنجر قاتل بھی پیاسا رہ گیا
مجرئی مہمان پیاسا رہ گیا
بے کسی کا شہہ کی چرچا رہ گیا
ڈگ مگاکر جب گرے گھوڑے سے شاہ
کانپ کر عرش معلی رہ گیا
مجرئی مہمان پیاسا رہ گیا
بے کسی کا شہہ کی چرچا رہ گیا
کہتی تھی ماں سوئے اصغر قبر میں
ہائے خالی آن کا جھولا رہ گیا
مجرئی مہمان پیاسا رہ گیا
بے کسی کا شہہ کی چرچا رہ گیا
زخم کھاتے ہی جو اکبر گر پڑے
چھد کے برچھی میں کلیجہ رہ گیا
مجرئی مہمان پیاسا رہ گیا
بے کسی کا شہہ کی چرچا رہ گیا
جب ہوئی بے پردہ اولاد رسول ؑ
پھر جہاں میں کس کا پردہ رہ گیا
مجرئی مہمان پیاسا رہ گیا
بے کسی کا شہہ کی چرچا رہ گیا