کربلا کی تپتی زمین پر نواسہ رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم، امام حسین علیہ السلام اور ان کے جانثار اصحاب کی عظیم قربانی کی یاد میں ہر سال لاکھوں عقیدت مندوں کا حرم مقدس حسینی کی جانب پیدل سفر کرنا، عشق و عقیدت کا ایک بے مثال مظہر ہے۔ احادیث و روایات میں اس پیدل زیارت، جسے "مشی" بھی کہا جاتا ہے، کے بے شمار فضائل اور ثواب بیان کیے گئے ہیں۔
ائمہ معصومین علیہم السلام نے اپنے پیروکاروں کو امام حسین علیہ السلام کی زیارت کی، بالخصوص پیدل چل کر جانے کی، بہت زیادہ ترغیب دی ہے۔ ان روایات کے مطابق، زائر کا ہر قدم اس کے درجات کی بلندی، گناہوں کی مغفرت اور نیکیوں میں اضافے کا باعث بنتا ہے۔
امام جعفر صادق علیہ السلام کی بشارتیں
شیخ کلینی اور ابن قولویہ جیسی معتبر شخصیات نے امام جعفر صادق علیہ السلام سے اس ضمن میں متعدد روایات نقل کی ہیں۔ ایک مشہور روایت کے مطابق، امام صادق علیہ السلام نے فرمایا:
"جو شخص امام حسین علیہ السلام کی زیارت کے لیے پیدل جائے، اللہ تعالیٰ اس کے ہر قدم کے بدلے اس کے لیے ایک ہزار نیکیاں لکھتا ہے، اس کے ایک ہزار گناہ مٹا دیتا ہے اور اس کے ایک ہزار درجات بلند کرتا ہے۔"
ایک اور روایت میں امام علیہ السلام فرماتے ہیں:
"اے علی! حسین علیہ السلام کی زیارت کرو اور اسے ترک نہ کرو۔" راوی نے پوچھا، "اس شخص کے لیے کیا ثواب ہے جو ان کی زیارت کو جائے؟" امام نے فرمایا، "جو کوئی پیدل ان کی زیارت کو جائے، اللہ اس کے ہر قدم پر ایک نیکی لکھتا ہے، ایک گناہ مٹاتا ہے اور ایک درجہ بلند کرتا ہے۔ جب وہ زیارت کے لیے پہنچتا ہے تو اللہ اس پر دو فرشتے مقرر کرتا ہے جو اس کے منہ سے نکلنے والی ہر اچھی بات کو لکھتے ہیں اور بری بات کو نہیں لکھتے۔ جب وہ واپس لوٹتا ہے تو وہ فرشتے اسے الوداع کہتے ہیں اور کہتے ہیں: 'اے اللہ کے ولی، تیرے گناہ معاف کر دیے گئے، تو اللہ، اس کے رسول اور اس کے اہل بیت کے گروہ میں سے ہے اور خدا کی قسم تو اپنی آنکھوں سے کبھی جہنم کی آگ کو نہیں دیکھے گا اور نہ ہی وہ تجھے دیکھے گی اور نہ ہی وہ تجھے اپنا لقمہ بنائے گی۔'"
حج، عمرہ اور جہاد کا ثواب
بعض روایات میں پیدل زیارت امام حسین علیہ السلام کا ثواب حج، عمرہ اور جہاد کے برابر بلکہ اس سے بھی افضل قرار دیا گیا ہے۔ یہ اس عمل کی عظمت اور بارگاہ الٰہی میں اس کی مقبولیت کی واضح دلیل ہے۔ امام صادق علیہ السلام سے منقول ایک اور حدیث میں ہے کہ امام حسین علیہ السلام کی معرفت کے ساتھ ان کی زیارت کرنے والے کو ہزار مقبول حج اور ہزار مقبول عمرے کا ثواب عطا ہوتا ہے اور اس کے گزشتہ اور آئندہ کے گناہ معاف کر دیے جاتے ہیں۔
روحانی و معنوی فوائد
پیدل زیارت کا سفر صرف جسمانی مشقت نہیں بلکہ ایک گہرا روحانی تجربہ بھی ہے۔ یہ سفر انسان کو اسیران کربلا کے مصائب کی یاد دلاتا ہے اور ان کی قربانیوں کا احساس اجاگر کرتا ہے۔ اس سفر کے دوران زائر دنیاوی آسائشوں کو ترک کر کے عاجزی و انکساری کا عملی نمونہ پیش کرتا ہے، جس سے اس کے نفس کا تزکیہ ہوتا ہے اور اس کا تعلق اپنے امام اور خالق کے ساتھ مضبوط ہوتا ہے۔
یہ پیادہ روی اتحاد بین المسلمین کا بھی عظیم الشان مظہر ہے جہاں رنگ، نسل، زبان اور قومیت سے بالاتر ہو کر تمام زائرین ایک ہی مقصد کے لیے، ایک ہی سمت میں گامزن ہوتے ہیں۔
مختصراً یہ کہ امام حسین علیہ السلام کی پیدل زیارت ایک ایسا عظیم عمل ہے جس کے دنیاوی اور اخروی فوائد بے شمار ہیں۔ یہ زائر کے لیے گناہوں کی مغفرت، درجات کی بلندی اور اللہ تعالیٰ کی رضا کے حصول کا ایک بہترین ذریعہ ہے۔