اللہ تعالیٰ سے انسیت اور لگاؤ

(قُلْ اِنْ کَانَ آبَائُ کُمْ وَاَبْنَاؤُکُمْ وَاِخْوَانُکُمْ وَاَزْوَاجُکُمْ وَعَشِیْرَتُکُمْ وَاَمْوَال اقْتَرَفْتُمُوْھَاوَتِجَارَةً تَخْشَوْنَ کَسٰادَھٰاوَمَسٰاکِنَ تَرْضَوْنَھٰااَحَبُّ اِلَیْکُمْ مِنَ اﷲِ وَرَسُوْلِہِ وجِھٰادٍ فِیْ سَبِیْلِہِ فَتَرَبَّصُوْاحَتّیٰ یَأتِیَ اﷲُ بِأَمْرِہِ وَاﷲُلاٰیَھْدِی الْقَوْمَ  الْفَاسِقِیْنَ)

''پیغمبر آپ کہہ دیجئے کہ اگر تمہارے باپ دادا ،اولاد ،برادرن ،ازواج ،عشیرہ وقبیلہ اور وہ اموال حنھیں تم نے جمع کیا ہے اور وہ تجارت جس کے خسارہ کی طرف سے فکر مند رہتے ہو اور وہ مکانات جنھیں پسند کرتے ہو تمہاری نگا ہ میں اللہ ،اس کے رسول اور راہ خدا میں جہاد سے زیادہ محبوب ہیں تو وقت کا انتظار کرو یہاں تک کہ امر الٰہی آجا ئے اور اللہ فاسق قوم کی ہدایت نہیں کرتا ہے ''

صحیح صورت میںخداوندعالم سے ایک دوسرے سے ہما ہنگ اور تمام سازگار عناصر کے ذریعہ ہی لولگا ئی جاسکتی ہے اوریہی چند چیزیں مجمو عی طور پر اﷲ سے لولگا نے کے صحیح طریقہ معین کرتی ہیں ۔

اسلامی روایات میں ایک ہی عنصر جیسے خوف یا رجاء (امید )یا محبت یا خشوع کی بنیاد پر اﷲ سے لولگا نے کو منع کیا گیا ہے ۔جو عناصر خداوندعالم سے مجموعی اور وسیعی طور پر رابطہ کو تشکیل دیتے ہیں

سورئہ توبہ آیت ٢٤۔

ان کا آیات، روایات اور دعائوں میں تفصیلی طور پر ذکر کیا گیا ہے جیسے امید، خوف، تضرع، خشوع، تذلل، ترس،محبت، شوق، اُنس، انا بہ، ایک دوسرے سے کنارہ کشی، استغفار، استعاذ ہ، استرحام، انقطاع، تمجید، حمد، رغبت رھبت، طاعت ،عبودیت، ذکر،فقراور اعتصام ہیں ۔

حضرت امام زین العا بدین بن حسین علیہ السلام سے دعا میں وارد ہواہے :

(اللّھم ان اسالک انْ تملا قلبی حباًوخشیةمنک وتصدیقاًلک وایمانابک وفرقاًمنک وشوقاً الیک)

''پرور دگارا ! میں تیری بارگاہ میں دست بہ دعا ہوں کہ میرے دل کو اپنی محبت سے لبریز  فر مادے ،میں تجھ سے خوف کھا ئوں ،تیری تصدیق کروں ،تجھ پر ایمان رکھوں اور تجھ سے فرق کروں اور تیری طرف شوق سے رغبت کروں ''

ان تمام عناصرکے ذریعہ خداوندعالم سے خاص طریقہ سے لو لگا ئی جاتی ہے اور ان عنصروں میں سے ہر عنصر اﷲکی رحمت اور معرفت کے ابواب میں سے ہر باب کیلئے ایک کنجی ہے ۔

استر حام اﷲکی رحمت کی کنجی ہے اور استغفار مغفرت کی کنجی ہے ۔

ان عنصروں میں سے ہر عنصر بذات خود اﷲسے لولگا نے کا ایک طریقہ ہے شوق محبت اور انسیت اﷲتک پہنچنے کا ایک طریقہ ہے ،خوف اور رھبت اﷲتک پہنچنے کا دوسرا طریقہ ہے خشوع اﷲتک پہنچنے کاتیسرا طریقہ ہے ۔دعا اور تمنا اﷲتک رسائی کا ایک اورطریقہ ہے ۔

انسان کیلئے اﷲتک رسائی کی خاطر مختلف طریقوں سے حرکت کرنا ضروری ہے اس کو ایک ہی طریقہ پر اکتفا ء نہیں کرنا چاہئے کیو نکہ ہر طریقہ کا ایک خاص ذوق کمال اور ثمر ہوتا ہے جو دوسرے طریقہ میں نہیں پایاجاتاہے (١)بحا رالانوار جلد ٩٨ صفحہ ٩٢۔

اس بنیاد پر اسلام اﷲتک رسائی کے متعدد طریقوں کو بیان کرتاہے یہ ایک وسیع بحث ہے جس کو ہم اِس وقت بیان کر نے سے قاصر ہیں ۔

منسلکات