حضرت امام حسن مجتبیٰ علیہ السلام کا مکمل تعارف حسن بن علی بن ابی طالب بن عبد المطلب بن ہاشم بن عبد مناف بن قصی بن کلاب بن مرۃ بن کعب بن لؤی بن غالب بن فھر بن مالک بن قریش بن کنانہ بن خزیمہ بن مدرکہ بن الیاس بن مضر بن نزار معد بن عدنان ہے ۔
آپ کی والدہ محترمہ کا سیدہ فاطمہ الزہراء سلام اللہ علیہا بن رسول اللہ محمد صلی اللہ علیہ وآلہ بن محمد بن عبدالمطلب بن بن ہاشم بن عبد مناف بن قصی بن کلاب بن مرۃ بن کعب بن لؤی بن غالب بن فھر بن مالک بن قریش بن کنانہ بن خزیمہ بن مدرکہ بن الیاس بن مضر بن نزار معد بن عدنان ہے ۔
اور آپ کی کنیت میں چند مشہور القاب ابو محمد ، جبکہ چند مشہور القاب میں سے "تقی" ہے جبکہ دیگر القاب میں الطیب، الزکی، السید، المجتبی۔ السبط اور کریم اہل بیت علیہم السلام ہے جبکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ کی جانب سے حضرت امام حسین علیہ السلام کو دیا گیا لقب السید تھا۔
رسول اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ کا پہلا نواسہ اور حضرت علی ابن ابیطالب و سیدہ زہراء سلام اللہ علیہا کے پہلے فرزند حضرت امام حسن علیہ السلام 15 رمضان المبارک 3ھ کو خانوادہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ میں اس دنیا میں تشریف لائے اس موقع پر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ خود تشریف لائے اور آپ کا نام "حسن" فرمایا۔
روایات میں سب سے پہلے آپ کا نام رسول اللہ نے فرمایا اور آپ کے دائیں کان میں اذان اور بائیں کان میں اقامت فرمائی ۔
حضرت امام حسن علیہ السلام نے رسول اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ کے ساتھ سات سال گزارے اور اسی طرح حضور اکرم کو بھی آپ سے بہت پیار تھا اور اکثر اوقات اپنے کندھے پر سوار کرلیتے ۔
اور فرمایا کرتے تھے "جس حسن اور حسین علیہماالسلام سے پیار کیا وہ میرا محب ہے اور جس نے ان دونوں کو غضبناک کیا پس اس نے مجھے غضبناک کیا"
اور پھر فرمایا : "حسن اور حسین علیہما السلام جوانان جنت کے سردار ہیں "
حضرت امام حسن علیہ السلام نے نو شادیاں کیں جن کے اسماء اور ان کی اولاد کے اسماء مندرجہ ذیل ہیں
1ـ أم بشير بنت أبي مسعود عقبة بن عمرو بن ثعلبة.
زيد بن الحسن السبط.
أم الحسن بنت الحسن بن علي.
أم الحسين بنت الحسن بن علي.
2ـ خولة بنت منظور بن زَبّان بن سيار بن عمرو.
الحسن المثنى بن الحسن السبط.
3ـ أم إسحاق بنت طلحة بن عبيد الله بن عثمان التيمي القرشي.
حسين بن الحسن بن علي ۔
فاطمة بنت الحسن بن علي.
طلحة بن الحسن بن علي.
زينب بنت سبيع بن عبد الله أخي جرير بن عبد الله البجلي.
3ـ أم ولد تدعى نفيلة (رمله).
القاسم بن الحسن بن علي.
عمرو بن الحسن بن علي.
عبد الله بن الحسن بن علي.
4ـ جعدة بنت الأشعث بن قيس بن معدي كرب الكندي.
5ـ أم ولد تدعى صافية.
عبد الرحمن بن الحسن بن علي.
6ـ أم كلثوم بنت الفضل بن العباس بن عبد المطلب بن هاشم.
7ـ أم ولد تدعى ظمياء.
و أم عبدالله و فاطمة وأم سلمة و رقية لأمهات شتى.
آپ علیہ السلام نے اپنے والد امیرالمؤمنین علی ابن ابیطالب علیہم السلام کی شہادت کے بعد 6 مہینے اور بعض روایات میں 8 مہینے خلافت ظاہریہ سنبھالی اور آپ کے دست مبارک پر سب سے پہلے قیس بن سعد بن عبادہ الانصاری نے بیعت کی اور کہا کہ ہاتھ بڑھائیں کہ میں ان شرائط پر آپ کے ہاتھ پر بیعت کرتا ہوں کتاب اللہ اور سنت رسول اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ اور مختالفین کے ساتھ جنگ سے دست کشی پس امام حسن علیہ السلام نے فرمایا کہ قرآن مجید اور سنت رسول اللہ ثابت ہیں صرف ان شرائط پر ۔
حضرت امام حسن علیہ السلام اور معاویہ بن ابی سفیان کے درمیان قریب تھی کہ محاذ آرائی ہوئی اور لشکر طرفین صف آراء ہوچکے تھے کہ حضرت امام حسن علیہ السلام کی طرف سے صلح کی پیشکش تاکہ مزید خون ریزی سے بچا جاسکے صلح نامہ میں مندرجہ ذیل شرائط تھیں
کتاب اللہ اور سنت رسول اللہ کی پیروی
معاویہ کے حکم کے بعدیہ معاملہ امام حسن و امام حسین کے پاس ہوگا
امت مسلمہ کے کسی اہم کام کو بغیر مشاورت حکم نہ کرے گا
حضرت علی علیہ السلام پر جاری سب و شتم بند کرایا جائے
اہل مدینہ و حجاز و عراق میں کسی بھی اصحاب امام علی علیہ السلام کو کوئی نقصان نہیں پہنچائے گا
اور کوفہ کا بیت المال امام حسن علیہ السلام کے حوالے کرے گا
حضرت امام حسن علیہ السلام شباہت میں رسول اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ سے مشابہت رکھتے تھے اور جسامت میں اپنے والد محترم امیرالمؤمنین علیہ السلام سے مشابہت رکھتے تھے ۔
حضرت امام حسن علیہ السلام نے فرمایا انسان کی ہلاکت تین چیزوں میں ہے تکبر و حرص و حسد ۔
کیونکہ تکبر دین میں ہلاکت کا باعث ہے جس کے باعث ابلیس پر لعنت ہوئی
حرص انسان کو خود کا دشمن بنا دیتا ہے جیساکہ حضرت آدم علیہ السلام کو جنت سے نکالا گیا اور حسد میں قابیل نے ہابیل کا قتل کیا ۔
7 صفر المظفر 50ھ کو حضرت امام حسن علیہ السلام نے شہادت پائی اور سبب شہادت آپ علیہ السلام کی بیوی جعدہ بنت اشعث کی طرف سے دیا گیا زہر تھا جو کہ معاویہ بن ابی سفیان کے حکم پر دیا گیا تھا تاکہ اپنے بیٹے یزید کو صلح نامہ کی شرائط سے عدولی کرتے ہوئے حاکم مسلمین مقرر کرسکے مگر آپ کی شہادت کے بعد جب جعدہ بنت اشعث معاویہ سے یزید کے ساتھ ازدواج کے لئے گئی تو معاویہ نے کہا جس نے حسن ابن علی کے ساتھ وفاء نہ کی یزید کے ساتھ کیا وفاء کریگی ۔
اترك تعليق