مکالمے اور پرامن بقائے باہمی کے فروغ کے لیے: حرم مقدس حسینی کے تحت کام کرنے والے ایک بین الاقوامی وفد کا انڈونیشیا کے جزیرہ جاوا وسطی کے ایک بڑے گرجا گھر کا دورہ

ایک تاریخی اور بے مثال اقدام کے تحت، جو مکالمے اور پُرامن بقائے باہمی کے تصورات کو مضبوط بنانے کے لیے کیا گیا ہے، حرم مقدس حسینی کے زیر اہتمام کام کرنے والے بین الاقوامی ادارہ مرکزِ اصحابِ کساء (علیہم السلام) کے ایک وفد نے انڈونیشیا کے وسطی جزیرہ جاوا کے ایک مشہور اور بڑے گرجا گھر کا دورہ کیا، جسے مقامی معاشرے میں وسیع مقبولیت اور نمایاں اثر و رسوخ حاصل ہے۔

مرکز کے ڈائریکٹر شیخ احمد رشید الطرفی نے بات کرتے ہوئے کہا:حرم مقدس حسینی کے بین الاقوامی ادارہ مرکز اصحابِ کساء (علیہم السلام) کے وفد نے انڈونیشیا کے جزیرہ جاوا وسطی کے ایک بڑے اور معروف گرجا گھر کا دورہ کیا، جسے معاشرے میں بڑی مقبولیت اور گہرا اثر حاصل ہے۔" انہوں نے بتایا کہ اس وفد کی سربراہی وہ خود کر رہے تھے جبکہ ان کے ہمراہ علمی معاون شیخ احمد الفتلاوی اور انڈونیشیا سے سید احمد بارقبه بھی شامل تھے۔

انہوں نے مزید کہا کہ "یہ دورہ علاقے میں مذہبی تعلقات کی تاریخ میں اپنی نوعیت کا پہلا واقعہ ہے۔ جزیرہ جاوا میں اس سے پہلے کبھی کسی گرجا گھر نے اہل بیت (علیہم السلام) کے پیروکاروں کے کسی وفد کے ساتھ اس سطح کی براہ راست ملاقات نہیں کی۔"

انہوں نے وضاحت کی کہ "یہ دورہ مختلف مذاہب کے درمیان قربت بڑھانے، اہل بیت (علیہم السلام) کے حقیقی مکتب فکر کو واضح کرنے، ان پر ہونے والے مظالم سے آگاہ کرنے، ان کے پیروکاروں کے خلاف اٹھائے جانے والے اعتراضات کا جواب دینے اور ان کے خلاف پھیلائے گئے جھوٹے الزامات سے ان کی بے گناہی ثابت کرنے کے مرکز کے وسیع تر منصوبے کا حصہ ہے۔"

انہوں نے مزید بتایا کہ "ملاقات کا آغاز مرکز کے وفد کے مؤثر خطاب سے ہوا، جس کی ابتدا امیر المؤمنین حضرت علی ابن ابی طالب علیہ السلام کی اُس وصیت سے ہوئی جو انہوں نے مالک اشتر کو فرمائی تھی: (لوگ دو طرح کے ہیں؛ یا تو دین میں تمہارے بھائی ہیں، یا پھر خلقت میں تمہارے جیسے انسان ہیں)۔ اس بیان نے ایک روحانی اور گہرا جذباتی ماحول پیدا کیا اور دونوں فریقوں کے درمیان باہمی احترام کو فروغ دیا۔"

انہوں نے کہا کہ "اس موقع پر اعلیٰ دینی قیادت، یعنی مرجع اعلیٰ جناب سید علی حسینی سیستانی دام ظلہ کے اُن عظیم انسانی موقفوں کا ذکر کیا گیا جن میں اقلیتوں کی حمایت اور ان پر ہونے والے حملوں کی مخالفت شامل تھی۔ ان کے ان موقفوں کو سن کر گرجا گھر میں موجود حاضرین نے پُرجوش تالیوں کے ذریعے داد دی اور مظلوموں کی حمایت، اتحاد و اتفاق اور عراق سمیت دیگر ممالک میں پرامن بقائے باہمی کے لیے کی گئی اُن کی شاندار کاوشوں کی بھرپور تعریف کی۔"

انہوں نے مزید کہا کہ "اعلیٰ دینی قیادت ہمیشہ سے انسانی وقار اور اقلیتوں کے حقوق کی دفاع کرنے والی اولین قوت رہی ہے۔ اس کی نصیحتیں اور انسان دوست اصول طائفے اور سرحدوں سے تجاوز کر کے عالمی سطح پر الہامی حیثیت اختیار کر چکے ہیں۔"

انہوں نے واضح کیا کہ "یہ دورہ اور مرکز کی دیگر سرگرمیاں اعلیٰ دینی قیادت کے نمائندے شیخ عبد المہدی کربلائی کی براہ راست ہدایات پر عمل میں لائی جارہی ہیں تاکہ حکمت اور موعظۂ حسنہ کے ساتھ اہل بیت علیہم السلام کے پیغام کو متعارف کرانے والے منصوبوں کو فروغ دیا جاسکے اور مختلف اقوام اور مذاہب کے درمیان محبت کے پل تعمیر کیے جاسکیں۔" انہوں نے کہا کہ "یہ دورہ بین الاقوامی تبلیغی کام کی تاریخ میں ایک اہم واقعہ کی حیثیت رکھتا ہے۔"

حرم مقدس حسینی کے مرکز اصحابِ کساء (علیہم السلام) برائے بین الاقوامی رہنمائی کا مشن ایک ایسا سفر ہے جس کی وسعت جغرافیہ اور زبان کی حدود سے آگے بڑھ کر وہاں تک پہنچتی ہے جہاں بھی دینی، ترقیاتی اور انسانی خدمات کی ضرورت ہوتی ہے۔