منظوم نذرانہ برائے امامِ زمانہ (عج) پیش کیا جا رہا ہے۔ اس میں انتظار، عقیدت، عدل اور اُمید کے جذبات سمونے کی کوشش کی گئی ہے۔
یا امامِ زمانہ (عج)
تو ہے منزلِ وجودِ بشر کا آخری نور
تری راہ تکتی ہیں نگاہیں کب سے بےقرار
اندھیروں میں بھٹکتی دنیا کو جینے کی آس
تیرا انتظار ہے، تیرے دم سے ہے ہر پکار
سکوتِ شام میں نغمہ بن کے گونجے تیرا نام
جو ٹوٹتے دلوں کو دیتا ہے پیار کا پیام
ظلمتوں کے حاشیے میں عدل کی ضو بن کر
تو طلوع ہوگا تو پھیلے گی محبت کی شام
جس صبح کا وعدہ ہے، وہ صبحِ عدالت بھی
کیسا سہانا دِن ہوگا، کیسی مسرّت بھی
تیری رہبری سے اُٹھے گا امن کا پرچم بلند
چار سُو زندہ ہو گی ایمان کی حرارت بھی
یا امامِ زماں، ہمیں دید کا شرف بھی عطا ہو
ہر درد کا درماں ہے تیرا کرم، تیرا دلاسو
سربلندیِ حق کے وعدوں میں تیری حکمت ہے
قدم قدم پہ جاگی ہے تیرے آنے کی التجا ہو
مظلوموں کی صدا میں ہے ترے نام کا نوحہ
ظلم کے بوجھ سے دُکھی ہے زمین کا گوشہ گوشہ
تو نصیرِ بے کساں اور حامیِ دلِ مضطر ہے
تیری یادوں سے ہی قائم ہے زمانے کا رشتہ
تیرے آنے سے ہوگا ظلم کا سورج خموش
حق کی صبح جاگ اُٹھے گی، مِٹ جائے گا جوش
شر کی ہر کالی فضاء پھٹ جائے گی چاک چاک
پِھر بہارِ عدل آئے گی بن جائے گی خموش
یہی آرزو ہے کہ عاجزوں کی دعائیں رنگ لائیں
یہ نگاہیں تیری نشانیوں کا عکس دِکھلائیں
یا امامِ زمانہ، اپنے غلاموں پہ نظر کر
کہ یہ دل، یہی آنکھیں بس تیرا جلوہ ہی چاہیں
اللہ تعالیٰ ہم سب کو امامِ وقت کی معرفت، محبت اور نصرت عطا فرمائے۔ آمین۔