حضرت امام زین العا بدین علیہ السلام سے دعا میں مروی ہے :
''خدایا !محبت بھرے دل تجھ ہی سے وابستہ ہیں ۔۔۔ دل تیرے ذکر کے بغیر مطمئن نہیں ہو تے اور نفسوں کو تیرے دیدار کے بغیر سکون نہیں ملتا ''
ان والھہ اور ہائمہ قلوب کی یہ خاصیت ہے کہ ان کو اﷲکے ذکر کے بغیر سکون و اطمینان نہیں ہو تا۔
ہم کو محبت کی آخری حد کا سبق امیرالمو منین علی بن ابی طالب علیہ السلام کی اس دعا کے کلمات میں ملتا ہے جس کی آپ نے کمیل بن زیادہ نخعی کو تعلیم دی تھی جو دعاء کمیل کے نام سے مشہور ہے:
''تو اے میرے خدا!میرے پروردگار !میرے آقا!میرے سردار! پھر یہ بھی طے ہے کہ اگر میں تیرے عذاب پر صبر بھی کر لوں تو تیرے فراق پر صبر نہیں کر سکتا۔اگر آتش جہنم کی گرمی برداشت بھی کر لوں تو تیری کرامت نہ دیکھنے کو برداشت نہیں کر سکتا ۔بھلا یہ کیسے ممکن ہے کہ میں تیری معافی کی امیدرکھوں اورپھرمیں آتش جہنم میں جلادیاجاؤں ''
یہ بندہ کی توجہ کو مبذول کر نے کے بہت ہی پاک وپاکیز ہ اور سچے نمونے ہیں یعنی بندہ اپنے مولا وآقا کی طرف سے جہنم کے عذاب پر تو صبر کر سکتا ہے لیکن وہ اسکی جدائی اور غضب پر کیسے صبر کرسکتا ہے ؟!
کبھی محب اپنے مولا کے عقاب کو برداشت کرتاہے لیکن اس کے غضب کو برداشت نہیں کرتا کبھی وہ سب سے سخت عذاب دوزخ کو تو برداشت کر لیتا ہے لیکن مولا وآقا کے فراق کو برداشت نہیں کرپا تا ہے ۔
جہنم کی آگ بندہ کا ٹھکانا کیسے ہو سکتی ہے حا لانکہ بندہ اپنے مولا وآقا سے مہربانی وعطوفت اور جہنم سے نجات دینے کی امیدر کھتا ہے ؟
محبت اور رجاء وامید یہ دونو ں چیزیں بند ے کے دل سے جدُا نہیں ہوسکتی ہیں س عظیم وجلیل دعا کی یہ پاک و پا کیزہ صورتیں ہیں ۔
کبھی بندہ اپنے مولا سے محبت کر تا ہے اور اس کا مولا و آقا اس کو اپنی نعمت اور فضل سے نوازتا ہے یہ محبت کی تاکید کا ہی اثر ہے لیکن وہ محبت جس کو بندے کے دل سے جدا کر نے اور جدا نہ کرنے سے اس کی محبت میں کو ئی اضافہ نہ ہوتاہو تواس کو بندے کے مولا وآقا کے عذاب جہنم میں جھونک دیاجا ئیگا ۔
امام زین العا بدین نے جس دعا ء سحر کی ابو حمزہ ثمالی کو تعلیم دی تھی اس میں فرماتے ہیں :
''تیری عزت کی قسم !اگرتو مجھ کو جھڑک بھی دے گا تو ہم تیرے دروازے سے کہیں جا ئیں گے نہیں اور تجھ سے آس نہیں توڑیں گے ہمارے دل کو تیرے کرم کا یقین ہے اور ہمیشہ تیری وسیع رحمت پر اعتماد ہے میرے مالک بندہ اپنے مالک کوچھوڑکرکدھر جا ئے اور مخلوق خالق کے ماسوا کس کی پناہ لے!میرے معبود اگر تو مجھ کو زنجیر وں میں جکڑ بھی دے گا اور مجمع عام میں عطا سے انکاربھی کر دیگا اور لوگوں کو ہمارے عیوب سے آگاہ بھی کردیگا اور ہم کو جہنم کا حکم بھی دیدیگا اور اپنے نیک بندوں سے الگ بھی کر دیگا تو بھی میں امید کوتجھ سے منقطع نہیں کرونگا اور جو تیری معافی سے آس نہیں توڑونگا اور تیری محبت کو دل سے نہ نکالونگا ''
یہ بات ذہن نشین کرلیجئے کہ یہی محبت سچی محبت ،امید،آرزو ،اور پاک صاف محبت ہے یہ بندہ کے دل سے کبھی نکل نہیں سکتی چاہے مولا اس کو زنجیروں میں ہی کیوں نہ جکڑ دے اور اس کولوگوں کے سامنے رسوا ہی کیوں نہ کرے ۔