جب انسان گناہوں کے ذریعہ ﷲ کی نظروں سے گرجاتا ہے اور انسان کو اﷲکے عذاب اور عقاب کیلئے پیش کیا جاتا ہے تو محبت ا نسان کو اﷲکے عذاب اور عقاب سے نجات دلاتی ہے ۔
حضرت علی بن الحسین زین العا بدین علیہ السلام منا جات میں فرماتے ہیں :
(الہی انّ ذنوب قداخافتن ومحبّن لک قد اجارتن)
''خدایا! میرے گناہوں نے مجھے ڈرادیا ہے اور تجھ سے میری محبت نے مجھے پناہ دے رکھی ہے ''
محبت کے درجات اور اسکے طریقے
بندوں کے دلو ں میں محبت کے درجے اور مراحل ہوتے ہیں :
یعنی دل میں اتنی کم محبت ہو تی ہے کہ محبت کر نے والے کو اصلا اس محبت کا احساس ہی نہیں ہوتا ہے۔
ایک محبت ایسی ہو تی ہے جس سے بند ے کا دل اس طرح پُر ہو جاتا ہے کہ ا نسان کے دل میں کوئی ایسی جگہ باقی نہیں رہ جاتی جس سے انسان لہوولعب میں مشغول ہو اور اﷲکا ذکر نہ کرے ۔اور ایک محبت ایسی ہوتی ہے کہ انسان اﷲ کے ذکر ،اس سے مناجات کر نے اور اس کی بارگاہ میں کھڑے ہونے میں مہنمک ہو جاتا ہے اور وہ ذکر ،دعا ،نماز اور فی سبیل اﷲ عمل کر نے اور اس کے سامنے کھڑے ہو کر نماز پڑھنے سے سیراب نہیں ہوتا ہے۔
ایک دعا میں حضرت امام جعفر صادق علیہ السلام فرما تے ہیں :
(سیّدی انامن حبّک جائع لااشبع ،وانامن حبک ظماٰن لااُرویٰ واشوقاہ الیٰ مَن یران ولاأراہ)
''میرے آقا و سردار میں تیری محبت کا بھو کا ہوں کہ سیر نہیں ہوسکتا ،اور تیری محبت کا اتنا پیاسا ہوں کہ سیراب نہیں ہو سکتااور میں کسی ذات کے دیدار کا مشتاق ہوںلیکن وہ مجھے اپنا دیدار نہیں کراتا ''
حضر ت امام علی بن الحسین زین العابدین مناجات میں فرماتے ہیں :
(وغُلتی لایبردھاالاّوصلُک ولوعتی لایطفئوھاالَّالقائُ ک وشوقی الیک لایُبُلُّہُ الاالنَّظَرُاِلَیْکَ )
''اور میری حرارت اشتیاق کو تیرے وصال کے علاوہ کو ئی اور چیزٹھنڈا نہیں کرسکتی اور میرے شعلہ ٔ شوق کو تیری ملاقات کے علاوہ کو ئی اور چیز بجھا نہیں سکتی اور میرے شوق کو تر نہیں کر سکتا ہے مگر تیری طرف نظر کرنا ''
اﷲکی محبت میںوالہانہ پن بھی ہے ،زیارت امین میں آیا ہے :
(اللھم انّ قلوب المخبتین الیک والھة)
'' تیرے سامنے تواضع کرنے والوں کے دل مشتاق ہیں ''