حضرت رسول خدا صلی اللہ علیہ وآلہ سے مروی ہے''بکی شعیب من حبّ اﷲعزّوجلّ حتّیٰ عم۔۔۔أوحیٰ اﷲالیہ: یاشعیب،ان یکن ھذاخوفاًمن النار،فقدأجرتک،وان یکن شوقاالی الجنة فقد ابحتک۔ فقال:الھ وسید،انت تعلم انی مابکیت خوفامن نارک،ولاشوقاالی جنتک،ولکن عقدحبک علی قلبی،فلست اصبرا واراک،فاوحی اﷲجلّ جلالہ الیہ:امااذاکان ھذاھکذافمن اجل ھذاساخدمک کلیم موسی بن عمران''(١)
'' اﷲسے محبت کی وجہ سے گریہ کرتے کرتے حضرت شعیب علیہ السلام کی آنکھوں سے نور چلا گیا ۔تو اﷲنے حضرت شعیب علیہ السلام پر وحی کی :اے شعیب اگر یہ گریہ وزار ی دوزخ کے خوف سے ہے تو میں نے تم کو اجردیا اور اگر جنت کے شوق کی وجہ سے ہے تو میں نے تمہارے لئے جنت کو مباح کیا ۔
جناب شعیب علیہ السلام نے عرض کیا :اے میرے اﷲاور اے میرے سید وسردار تو جانتا ہے کہ میں نہ تو دوزخ کے خوف سے گریہ کررہاہوں اور نہ جنت کے شوق ولالچ میں لیکن میرے دل میں تیری محبت ہے اﷲنے وحی کی اے شعیب! اگر ایسا ہے تو میں عنقریب تمہاری خدمت کیلئے اپنے کلیم موسیٰ بن عمران کو بھیجو ں گا ''
حضرت ادریس علیہ السلام کے صحیفہ میں آیا ہے :
(طوبیٰ لقوم عبدون حبّاً،واتخذون الٰھاًوربّاً،سھروااللیل،ودأبواالنھار طلباًلوجھ من غیررھبة ولارغبة،ولالنار،ولاجنّة،بل للمحبّة الصحیحة،والارادة الصریحة والانقطاع عن الکل الَّ)(١)
''اس قوم کیلئے بشارت ہے جس نے میر ی محبت میں میر ی عبادت کی ہے ،وہ راتوں کو جا گتے ہیں اور دن میں بغیر کسی رغبت اور خوف کے ، نہ ان کو دوزخ کا خوف ہے اور نہ جنت کا لالچ ہے بلکہ صحیح محبت اور پاک وصاف اراد ہ اور ہر چیز سے بے نیاز ہو کر مجھ سے لولگا تے ہیں ۔
اور دعا کے سلسلہ میں حضرت امام حسین علیہ السلام فرماتے ہیں :
(عمیت عین لاتراک علیھارقیباًوخسرت صفقةعبدلم تجعل لہ من حبّک نصیباً )
''وہ آنکھ اندھی ہے جوخود پر تجھ کونگران نہ سمجھے ،اور اس انسان کا معاملہ گھاٹے میں ہے جس کیلئے تو اپنی محبت کا حصہ نہ قرار دے ''