علی الاکبر علیہ السلام

حضرت علی اکبر  علیہ السلام  رسول اکرم  صلی اللہ علیہ وآلہ سے بہت شباہت رکھتے تھے۔ آپ  علیہ السلام  نے سنہ 61ھ میں اموی حکومت کے ظلم و ستم کے خلاف اپنے والد بزرگوار حضرت امام حسین  علیہ السلام  کی تحریک میں بہت اہم کردار ادا کیا۔ عاشور کے دن کربلا کے میدان میں امام حسین  علیہ السلام  کے مقابلے پر آنے والی یزیدی فوج سے دلیری کے ساتھ لڑتے ہوئے شہید ہوگئے۔

حضرت علی اکبر علیہ السلام  بن ابی عبداللہ الحسین  علیہ السلام  11 شعبان سن43 ھ  کو مدینہ منورہ میں پیدا ہوئےـ

آپ امام حسین بن علی بن ابی طالب  علیہ السلام  کے بڑے فرزند تھے اور آپ کی والدہ ماجدہ کا نام لیلی بنت مرّہ بن عروہ بن مسعود ثقفی ہےـ لیلی کی والدہ میمونہ بنت ابی سفیان جوکہ طایفہ بنی امیہ سے تھیں۔

اس طرح علی اکبر  علیہ السلام  عرب کے تین مہم طایفوں کے رشتے سے جڑے ہوے تھے۔

والد ک یطرف سے طایفہ بنی ھاشم سے کہ جس میں پیغمبر اسلام  صلی اللہ علیہ وآلہ حضرت فاطمہ علیہا السلام ، امیر المومنین علی بن ابیطالب علیہ السلام  اور امام حسن  علیہ السلام  کے ساتھ سلسلہ نسب ملتا ہے اور والدہ کی طرف سے دو طایفوں سے بنی امیہ اور بنی ثقیف یعنی عروہ بن مسعود ثقفی ، ابی سفیان ، معاویہ بن ابی سفیان اور ام حبیبہ ھمسر رسول خدا  صلی اللہ علیہ وآلہ کے ساتھ رشتہ داری ملتی تھی اور اسی وجہ سے مدینہ کے طایفوں میں سب کی نظر میں آپ خاصا محترم جانے جاتے تھے ـ ابو الفرج اصفہانی نے مغیرہ سے روایت کی ہے کہ: ایک دن معاویہ نے اپنے ساتھیوں سے پوچھا کہ : تم لوگوں کی نظر میں خلافت کیلۓ کون لایق اور مناسب ہے ؟ اسکے ساتھیوں نے جواب دیا : ہم تو آپ کے بغیر کسی کو خلافت کے لایق نہیں سمجھتے ! معاویہ نے کہا نہیں ایسا نہیں ہے ـ بلکہ خلافت کیلۓ سب سے لایق اور شایستہ علی بن الحسین  علیہ السلام  ہے کہ اسکا نانا رسول خدا  صلی اللہ علیہ وآلہ ہے اور اس میں بنی ھاشم کی دلیری اور شجاعت اور بنی امیہ کی سخاوت اور ثقیف کی فخر و فخامت جمع ہے

حضرت علی اکبر  علیہ السلام  کی شخصیت کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ وہ کافی خوبصورت ، شیرین زبان پر کشش تھے ، خلق و خوی ، اٹھنا بیٹھنا ، چال ڈھال سب پیغمبر اکرم  صلی اللہ علیہ وآلہ سے ملتا تھاـ جس نے پیغبر اسلام  صلی اللہ علیہ وآلہ کو دیکھا تھا وہ اگر دور سے حضرت علی اکبر کو دیکھ لیتا گمان کرتا کہ خود پیغمبر اسلام  صلی اللہ علیہ وآلہ ہیں۔ اسی طرح شجاعت اور بہادری کو اپنے دادا امیر المومنین علی  صلی اللہ علیہ وآلہ سے وراثت میں حاصل کی تھی اور جامع کمالات ، اور خصوصیات کے مالک تھے ـ

ابوالفرج اصفھانی نے نقل کیا ہے کہ حضرت علی اکبر  صلی اللہ علیہ وآلہ عثمان بن عفان کے دور خلافت میں پیدا ہوے ہیں  اس قول کے مطابق شھادت کے وقت آنحضرت 25 سال کے تھے ـ

حضرت علی اکبر  علیہ السلام نے اپنے دادا امام علی ابن ابی طالب  علیہ السلام کے مکتب اور اپنے والد امام حسین  علیہ السلام کے دامن شفقت میں مدینہ اور کوفہ میں تربیت حاصل کرکے رشد و کمال حاصل کرلیا ـ

امام حسین  علیہ السلام نے ان کی تربیت اور قرآن، معارف اسلامی کی تعلیم دینے اور سیاسی اجتماعی اطلاعات سے مجہز کرنے میں نہایت کوشش کی جس سے ہر کوئی حتی دشمن بھی ان کی ثنا خوانی کرنے سے خودکو روک نہ پاتا تھاـ

بہر حال، حضرت علی اکبر  علیہ السلام نے کربلا میں نہایت مؤثر کردار نبھایا اور تمام حالات میں امام حسین  علیہ السلام کے ساتھ تھے اور دشمن کے ساتھ شدید جنگ کی۔

شایان ذکر ہے کہ حضرت علی اکبر  علیہ السلام عرب کے تین معروف قبیلوں کے ساتھ قربت رکھنےکے باوجود عاشور کے دن یزید کے شپاہیوں کے ساتھ جنگ کے دوران اپنی نسب کو بنی امیہ اور ثقیف کی طرف اشارہ نہ کیا، بلکہ صرف بنی ھاشمی ہونے اور اھل بیت  علیہ السلام کے ساتھ نسبت رکھنے پر افتخار کیا ۔

 

 

منسلکات