قانون اٹل ہیں قدرت کے انسان بدلتے رہتے ہیں
مہمان سرائے عالم کے مہمان بدلتے رہتے ہیں
دستور خلافت محکم ہے شیطان بدلتے رہتے ہیں
اس ایک فسانے کے کتنے عنوان بدلتے رہتے ہیں
گفتارِ خدا آوازِ علی معراج کی شب ہے رازِ خفی
مانا کہ نصیری بھول گئے تسلیم کہ یہ چپ رہ نہ سکے
اے عرش معلیٰ تیرے بھی مہمان بدلتے رہتے ہیں
عیسیٰ کا سرتسلیم ہے خم موسیٰ ؑ بھی پئے تعظیم ہے خم
جبرئیلؑ کبھی، سلمانؑ کبھی، پہرے پہ کبھی عباسؑ جری
خاتون قیامت کے در کے دربان بدلتے رہتے ہیں
قرآن تو جل کر کہتا ہے آیات پہ حملے ہوتے ہیں
تاریخ گواہی دیتی ہے سادات پہ حملے ہوتے ہیں
اے جنگ جمل ہر روز تیرے میدان بدلتے رہتے ہیں
کوفہ کے کبھی زندانوں ،بغداد کے ظلمت خانوں میں
دیکھا ہے اسیر شام کبھی ، خیموں میں سنا کہرام کبھی
اے بنت رسول اللہ ! تیرے زندان بدلتے رہتے ہیں
ظاہر ہے عیاں ہے شانِ علیؑ اختر یہ حقیقت ہے ابدی
قرآن بدل سکتا ہی نہیں ہے اس کی محافظ ذات جلی
جمہور کی شاہی میں اکثر مروان بدلتے رہتے ہیں