بن میں پکاری فاطمہ ؑ مجھ کو ستا کہ کیا ملا
خون مرے حسین ؑ کا ہائے بہاء کے کیا ملا
پیش یزید شہہ کا سر طشت میں تھا زمین پر
ہائے چھڑی حسین ؑ کے لب پہ لگا کے کیا ملا
لوگو! قرآن سے کم نہ تھا سینہ مرے حسین ؑ کا
پاؤں تھا اس پہ شمر کا ہائے دبا کے کیا ملا
جس کا جنازہ رات کو دفن ہوا مدینہ میں
لٹ گئیں اس کی بیٹیاں قیدی بنا کے کیا ملا
ہائے ظلم سے ناریو لوٹا ہے بنت بتول ؑ کو
آل نبیؑ کے خیموں کو ہائے جلا کے کیا ملا