قرآن و سنت کو سمجھنا، ان پر تحقیق کرنا اور ان کی باطنی گہرائیوں تک پہنچنا کوئی آسان معاملہ نہیں ہے جیسا کہ بعض لوگ ظن کرتے ہیں بلکہ بہت مشکل معاملہ ہے ۔
ہارون نے حضرت امام موسیٰ کاظم علیہ السلام کی امامت کی تکذیب کرنی چاہی، یہ ہارون جو تکبرانہ بادل کو مخاطب کر کے کہتا تھا: جہاں چاہو بارش برساؤ، کیونکہ تمہارا ٹیکس مجھ تک پہنچتا ہے۔ اس کے ہاتھ میں علماء اور جادوگر تھے، اس نے ایک آدمی کو بلوایا تاکہ اس کی شعبدہ بازی سے حضرت امام موسیٰ کاظم علیہ السلام کی امامت کو گزند پہنچا سکے ۔
حضرت امام موسیٰ کاظم علیہ السلام کے بارے میں ہمارا یہ عقیدہ ہے کہ وہ اللہ تعالیٰ کی طرف سے امام ہیں ۔
ہارون نے اس امام علیہ السلام کی امامت کو گزند پہنچانے کے لئے چار یا سات سال تک اندھیروں اور زنجیروں کی اندھیروں میں قید رکھا، مگر امام مظلوم علیہ السلام نے سر تسلیم خم نہیں کیا، اور آپ علیہ السلام اپنے صبر و استقامت پر ڈٹے رہے ۔
چنانچہ اس نے اپنی سلطنت کے طول و عرض میں سب سے زیادہ قابل جادوگر کو طلب کیا اور اس کے ذریعے ایک خصوصی سحر تیارکیا، اور جادوئی علوم کے ماہرین کی اصطلاح میں خصوصی جادو ایک ترقی یافتہ قسم کا نام ہے۔ اس نے روٹی کے ذریعے جادو تیار کیا جب حضرت امام موسیٰ کاظم علیہ السلام کا خادم جب بھی روٹی کھاتا تو اس کے ہاتھ سے اڑ جاتی۔
جادوگر کے اس عمل سے شہنشاہ ہارون خوش ہوا اور وہ خوشی سے بھڑک اٹھا اور ہنسا ، اس نے اور اس کے وزراء اور اس خادم شخص کا مذاق اڑایا اور ساتھ ہی کہا کہ یہ دیکھو کہ یہ وہ لوگ ہیں جو مجھ پر خلافت غصب کرنے کا الزام لگاتے ہیں ۔
ہارون نے تصور کیا کہ اس نے اپنا مقصد حاصل کر لیا ہے، جس کے بارے میں وہ دعویٰ کرتے ہیں (بندوں پر اللہ کی حجت) اس پر ہارون کے ملازم جادوگر نے قابو پالیا تھا، اس لیے کہ اس کا نوکر ایک روٹی نہیں کھا سکتا تھا! لیکن ہارون کی خوشی زیادہ دیر تک قائم نہ رہ سکی، حضرت امام موسیٰ کاظم علیہ السلام نے خدا کی دی ہوئی طاقت میں سے کچھ استعمال کیا اور وہ جانتے تھے کہ اسے کب استعمال کرنا ہے اور کب نہیں کرنا ہے، اور امام علیہ السلام نے ایک شیر کی تصویر کو دیکھا جوکہ ہارون کے دربار میں لٹک رہی تھی اسے حکم دیا کہ جادوگر کو نگل جائے، اس نے ایسا ہی کیا جسے دیکھ کرہارون اور اس کے درباری بے ہوش ہوگئے ۔