4 اکتوبر 2019ء کو نماز جمعہ کے خطبے میں جوکہ حرم مطہر حضرت امام حسین علیہ السلام کے صحن میں حرم مطہر حضرت عباس علیہ السلام کے متوالی علامہ سید احمد صافی کی امامت میں ادا کیا گیا۔
پر امن مظاہرات کئی مقامات پر فسادات کی صورت اختیار گئے اور اس وقت ایسے حالات پیش آئے جب متظاہرین اور امن بحال کرنے والے اداروں کے درمیان تلخی بڑھ گئی ۔ گذشتہ سالوں کی مانند اس سال بھی غم انگیز مناظر دیکھنے کو ملے ۔ دینی مرجعیت نے پہلے بھی اور اب بھی مطالبہ کیا ہے کہ ایسے لوگ اثر و رسوخ کے حامل حکومتی افراد ہیں انہیں چاہیئے کہ عوام کی مشکلات حل کرنے کے لئے اپنے نقطہ نظر کو تبدیل کریں اور سنجیدہ اقدامات اٹھائیں ۔ دینی مرجعیت نے پہلے بھی خبردار کیا تھا کہ حکومتی اصلاحات کے بغیر کوئی حل نہیں اور متظاہرین کے مطالبات کو سنجیدہ نہ لیا گیا تو آئندہ مزید قوت کے ساتھ سامنے آئیں گے ۔ جس طرح پہلے بھی اسی طرح اب بھی مطالبہ کرتے ہیں کہ رؤوساء (وزیراعظم ، صدر اور سپیکر پارلیمنٹ)حقیقی اصلاح کی طرف واضح اقدامات اٹھائیں۔ ایوان نمائندگان پر اپنی ذمہ داریاں اور وعود کے وفاء کی ذمہ داری کی طرف توجہ دلائی ۔ عوام کا لوٹا ہوامال اور اینٹی کرپشن اداروں پر اس ضمن میں بھاری ذمہ داری عائد ہوتی ہے ۔ مگر اس سلسلے میں مذکورہ بالا اداروں نے خاطر خواہ اقدامات نہیں کئے ۔ بے روزگاروں کے لئے روزگار کی فراہمی کی یقین دہانی کی صورت میں محروم عوام کی حالت زار پر مرہم لگایا جاسکتا ہے ۔ عراقی حکومت کو چاہیئے کہ حکومتی تقرریوں کے لئے اقرباء پروری سے اجتناب کرنا چاہیئے ۔ گورنمنٹ کو چاہیئے کہ گذشتہ کرپشن کیسز جن میں اموال عامہ کی خردبرد میں زیر التواء کیسز کو جلد ازجلد مکمل کریں۔ گذشتہ خطبات جمعہ میں ان معاملات کی جلد از جلد تکمیل نہیں کی گئی مگر اب بھی وقت ہے ایسے کٹھن حالات کو عبور کرنے کے لئے ان تجاویز پر عمل کیا جائے ۔ حکومتی اہلکاروں سے امید کرتے ہیں کہ عقل و منطق استعمال کرتے ہوئے اپنی وطن کی مصلحت کی طرف غور کریں اس سے پہلے کہ دیر ہوجائے ۔ متظاہرین سے امید کرتے ہیں کہ کسی بھی قسم کے تشدد کے رد عمل کو ذہن میں رکھیں اور ایسے افعال سے اجتناب کریں
اترك تعليق