حکومتی ناقص پالیسی اور جلد از جلد موجودہ حکومت کو اصلاحی اقدامات کی طرف نصیحت

12 صفر المظفر 1441ھ بمطابق 11 اکتوبر 2019ء کو نماز جمعہ صحن حرم مطہر حضرت امام حسین علیہ السلام میں ادا کی گئی جس کی امامت حرم مقدس حسینی کے متولی علامہ شیخ عبدالمہدی کربلائی نے کرائی ۔

نماز جمعہ کے دوسرے خطبہ میں دفتر مرجع دینی آیت اللہ السید السیستانی (دام ظلہ) کا بیان پہنچایا ۔

گزشتہ خطبہ جمعہ میں دینی مرجعیت نے پرامن متظاہرین اور امن و امان کی بحالی کرنے والے اہل کاروں پر تشدد کی مذمت کی اور اس کے ساتھ ہی مختلف حکومتی املاک کے نقصان کی مذمت کی ۔

لیکن اس کے بعد ایام میں جو مناظر دیکھنے میں آئے اس سے پہلے تشدد کی یہ لہر نہیں دیکھی گئی کہ متظاہرین پر جو گزری ممنوع اسلحہ کا استعمال کیا گیا اور بعض وسائل اعلام کو اخبارات میں نشر کرنے سے روکا گیا ۔

اسی اثناء میں عراق کے شہروں بغداد، ناصریہ ، دیوانیہ وغیرہ میں براہ راست متظاہرین کو گولیوں کا نشانہ بنایا گیا جس کے سبب ہزاروں میں شہید اور زخمی ہوئے ۔

بے شک حکومت اور اس کے امن و امان بحال کرنے والے ادارے ماضی میں گرنے والے اس خون کے ذمہ دار ہیں چاہے وہ عوام ہوں یا سیکیورٹی اہلکار ۔ٓ اور حکومت کسی بھی صورت میں اس ذمہ داری سے فرار نہیں کرسکتی ۔

آکر کیوں نہ حکومتی اہل کار اگر متظاہرین کے خلاف اسلحہ کا استعمال کریں گے تو اس سے صاف ظاہر ہوتا ہے کہ یا تو ایسی صورتحال سے نمٹنے سے ناتجربہ کار تھے یا اپنے اعلیٰ عہدہ داروں کے احکامات پر عمل نہیں کیا۔

ذمہ دار ہے یہ حکومت اگر کالعدم عناصر سیکیورٹی فورسز کی موجودگی میں عوام کو نشانہ بنائیں اور وسائل اعلام کے اداروں کو زدوکوب کریں اور سب حکومتی نگرانی میں ہورہا ہو

ذمہ دار ہے یہ حکومت اگر اس کے سیکیورٹی اہلکار عوام اور حکومتی املاک کی حفاظت نہ کرسکیں اور پرامن مظاہرات کی صورتحال میں مٹھی بھر فتنہ پرور عناصر کو پکڑ میں نہ لاسکیں ۔

دینی مرجعیت نے خون ریزی کی مذمت کی اور کسی بھی قسم کے تشدد کو غیر مقبول قرار دیا اور شہداء و زخمیوں کے اہلخانہ کے لئے ہمدردی کا اظہار کیا ۔

منسلکات