29 ذوالقعدہ 1440ھ بمطابق 2/8/2019ء کو نماز جمعہ صحن حرم مقدس حسینی میں حرم مطہر حضرت امام حسین علیہ السلام کے متولی علامہ شیخ عبدالمہدی کربلائی کی امامت میں ادا کی گئی ۔
نماز جمعہ کے دوسرے خطبے میں فارغ التحصیل طلباء کہ جن میں ماسٹرز اور ڈاکٹریٹ کی سند حاصل کرنے والے بے روزگار افراد کو موضوع بحث بنایا۔
گذشتہ چند روز پہلے اعلی تعلیم یافتہ افراد نے بعض حکومتی اداروں کے سامنے احتجاج کیا کہ ان کی قابلیت کو مدنظر رکھتے ہوئے ان کے لئے لوزگار کی فراہمی کو یقینی بنایا جائے ۔
اس مسئلے ہر غور کیا جائے تو علم ہوگا کہ کس قدر سنگین ہے اور کا حل کتنا اہم ہے اور کس طرح سے اس کا حل ممکن ہے کیونکہ اگر ہم غور کریں تو معلوم ہوگا کہ یہ طبقہ انتہائی انتھک کوششوں کے بعد آج کے اس ماحول میں اس درجے تک پہنچا ہے لیکن اب ان کی تمام امیدوں پر پانی پھرتا نظر آرہا ہے جب کہ ان سے کافی حد تک استفادہ کیا جاسکتا ہے
اس بات سے بھی انکار نہیں کیا جاسکتا کہ حکومتی اداروں میں روزگار کی سہولت میسر نہیں جسکی وجہ وہاں موجود گنجائش سے زیادہ کی تعییناتی ہو چکی ہے
جب کہ اس مسئلے کے حلول دو طریقے سے ممکن ہے
مورد اول:
نجی شعبہ کی ترقی کہ جہاں روزگار کی فراہمی کے لئے حکومتی ادارون میں گنجائش نہیں وہیں نجی شعبے کو ترقی دی جائے کیونکہ ی9ہ عرصہ دراز سے معطل ہے اگر بعض ہمسایہ ممالک میں ملاحظہ کریں تو دیکھتے ہیں کہ نجی شعبے میں پختہ ارادہ اور وسائل کی فراہمی کے ساتھ ترقی کی راہ ملک کو چلایا جاسکتا ہے اور اس کے ساتھ ہی بے روزگاری کی شرح کم کی جاسکتی ہے
ایسا اس صورت میں ممکن ہے کہ سرمایہ دارون کو ان کے سرمایہ کے تحفظ کا یقین دلایا جائے اور اس میں حائل رکاوٹیں اور قوانین میں سہولیات فراہم کی جائیں ۔
مورد دوم:
نجی شعبے کی توجہ کا مطلب یہ ہرگز نہ لیا جائے کہ حکومتی اداروں میں عوامی اداروں سے ان کی ذمہ داری ختم ہوگئی بلکہ جس حد تک ممکن ہو اعلیٰ تعلیم یافتہ اور تجربہ کار افراد کو منتقل کیا جانا چاہیئے تاکہ حق دار کو اس کا حق نصیب ہو۔
اترك تعليق