امام حسین علیہ السلام سے کئے عہد وفا کو کیسے پورا کرسکتے ہیں؟

16صفر 1440ھ بمطابق 26 اکتوبر 2018ء کونماز جمعہ حرم مطہر حضرت امام حسین علیہ السلام میں حرم مطہر حضرت امام حسین علیہ السلام کے متولی علامہ شیخ عبدالمہدی کربلائی کی امامت میں ادا کی گئی جس میں مسلمات دینی پر عمل پیرا ہونے کو اپنا موضوع سخن قرار دیا اس وقت امام حسین علیہ السلام  کی زیارت کرنے کے لیے آئے ہیں ہم ایک سچے اور امام حسین کے حقیقی چاہنے والے کے پروگرام کے دوسرے مرحلہ میں داخل ہوچکے ہیں ہم امام حسین علیہ السلام  کی زیارت کرنا چاہتے ہیں اس راستہ کے مقاصد میں سے ایک مقصد امام حسین علیہ السلام  کے ساتھ ولاء اور عہد و پیمان کی تجدید کرنا ہے اور میں نے یہ بھی کہا تھا کہ تجدید عہد کا مطلب یہ ہے کہ زائر امام حسین علیہ السلام سے مخاطب ہو کے کہے: اے مولا یہ میرا آپ سے وعدہ ہے کہ میں آپ کے راستے، آپ کی سیرت، آپ کے موقف، آپ کے اخلاق اور آپ کے جہاد پر عمل پیرا رہوں گا اور آپ کے انقلاب اور آپ کی اصلاحی تحریک کی حفاظت کروں گا چاہے مجھے اس کام کے لیے کتنی قربانیاں دینی پڑیں چاہے مجھے اس کے لیے کتنی ہی مشکلات کا سامنا کرنا پڑے لیکن سب سے اہم یہ ہے کہ ہم امام سے اپنے کیے ہوئے وعدے کو پورا کریں۔ ہم امام حسین علیہ السلام سے اس عہد وفا کو کس طرح سے پورا کرسکتے ہیں؟ میرے بھائیوں میں اس بات کو سمجھانے کے لئے ایک چھوٹی سی مثال پیش کرتا ہوں بعض احادیث میں آیا ہے کہ بہت سے روزہ دار ایسے ہیں کہ جنھیں روزے کے نتیجہ میں سوائے بھوک پیاس کے کچھ نہیں ملتا بہت سے ایسے نمازی ہیں کہ جو نماز تو پڑھتے ہیں لیکن اس کے نتیجہ میں انھیں سوائے تھکاوٹ کے کچھ حاصل نہیں ہوتا۔ ان احادیث کا کیا معنیٰ ہے؟ ان احادیث کا معنیٰ یہ ہے کہ روزہ ایک عبادت ہے اس روزے کے بہت سے نتائج اور بہت سے دنیاوی و اخروی فوائد و ثمرات ہیں لیکن بعض اوقات روزہ دار ان فوائد اور اس کے ثمرات حاصل نہیں کرتا اور اس کی وجہ یہ ہوتی ہے کہ وہ اس عبادت کو اس طریقے سے سر انجام نہیں دیتا کہ جس سے اس کے پھل کو حاصل کیا جا سکتا ہے نماز بھی ایک عبادت ہے نماز دین کا ستون ہے نماز مومن کی معراج ہے نماز ہر متقی کا فدیہ ہے ہم میں سے ہر ایک نماز ادا کرتا ہے نماز مومن کی معراج ہے لیکن کیا ہماری نماز ہماری روحوں کو ملا کوت اعلی کی معراج کرواتی ہے یا نہیں؟ کیا ہماری نماز حقیقی طور پر قربانی ہے یا نہیں؟ افسوس کہ بہت سے ایسے نمازی ہوتے ہیں کہ جو نماز کے ثمرات اور دنیاوی و اخروی فوائد سے محروم رہتے ہیں اور اس کی وجہ یہ ہوتی ہے کہ وہ نماز کی بعض شرائط اور اس کے ارکان کو بچا نہیں لاتے لہذا وہ نماز کے عظیم ثمرات اور فوائد تک پہنچانے والے ارکان اور شرائط کا خیال نہ رکھنے کے نتیجہ میں صرف تھکاوٹ ہی ان کے حصہ میں آتی ہے۔  اسی طرح سے زیارت کے بھی بہت سے عظیم ثمرات ہیں اگر ہم زیارت کو اس کی صفات اور اس کے مطلوبہ ارکان کے ساتھ بجا لائیں تو ہم اس کے ثمرات تک پہنچ سکتے ہیں اور وہ عظیم ثمرات اسلام اور امام حسین علیہ السلام کے انقلاب کی حفاظت ہے اور یہی چیز ہمارے اوپر جنت کو واجب کر دیتی ہے۔ صرف ظاہری شکل و صورت میں کسی عمل کا بجا لانا جنت کا موجب نہیں بنتا بلکہ اس کے لیے اسے اس کے جوہر اور اس کی روح کے مطابق اسے بچانا لانا ہوتا ہے اس کے بغیر وہ اس پھل کے حاصل نہیں کر سکتا لہذا جب کوئی شخص زیارت کو اس کی جوہریت اور اس کی مکمل روحانیت کے ساتھ بجا لاتا ہے تو اس وقت زیارت اسے سیدھا جنت کی طرف لے جاتی ہیں کیونکہ یہ زیارت جنت کا راستہ ہے۔ ہم جب امام حسین علیہ السلام کے مرقد کے پاس پہنچ کر ان کی زیارت کرنا چاہتے ہیں تو وہ کون سا ایسا طریقہ ہے کہ جس کے ذریعے سے ہم اس مرتبہ کو حاصل کر سکتے ہیں؟ پانچ ایسے مقامات ہیں کہ زیارت کے دوران جو حسینی ولائی توقف کے محتاج ہوتے ہیں زیارت کے وقت ولائی وقوف سے کیا مراد ہے؟ ولائی توقف چار امور پر مشتمل ہوتا ہے: 1۔ زیارت کے معانی کا سمجھنا اور اس کا ادراک  2۔ زیارت کے ساتھ روحانی، وجدانی اور جذباتی ہم آہنگی 3۔ امام سے حقیقی ولاء اور ان کے دشمنوں سے حقیقی بیزاری

منسلکات