قرآن مجید میں جب انسان کو بلاواسطہ مخاطب کیا ہے تو اس سے مراد ہمیں تنبیہ کرنا اور مقصد علم میں اضافہ کرنا ہے تاکہ اسی حاصل شدہ علم پر عمل کرتے ہوئے اطمئنان و یقین کی منزل پہنچ جائیں۔
مگر اس کے ساتھ ہی آج ہمیں سب سے بڑی جس مشکل کا سامنا ہے "ظلم"ہے ۔ پس آخر ظلم کیا ہے؟
مثلا ظلم سے مراد مجھ سے میرا حق چھین لیا جائے ۔۔۔۔خواہ حیات روز مرہ یا اعتقاد ی ہو یا روز مرہ کے کاموں میں ۔پس اگر یہ حق مجھ سے چھینا تو آپ ظالم ہیں ۔آخر انسان ایسے درجے تک کیوں پہنچتا ہے کہ ظالم بن جائے ؟
اس کے متعدد اسباب ہیں جن میں سے خود کو حد سے زیادہ پھیلانا ،جیساکہ انسان کو طاقت حاصل کرنے کی ہوس اور اس کے ساتھ اسے استعمال کرتے ہوئے دیگران پر طاقت کا ناجائز استعمال ہے تاکہ دیگران پر اپنی اجارہ داری قائم رکھ سکے۔
اترك تعليق