کربلاء مقدسہ میں اور بالخصوص (بوبیات) کے علاقے میں جہاں سر سبز و شاداب زرعی زمین کے ساتھ جاری نہر کے کنارے بہت سے ایسے مواکب ہیں جو پا پیادہ آنے والے زائرین امام حسین علیہ السلام کی خدمت میں مصروف ہیں ۔
وہیں ایک طرف کہ جہاں زائرین کی کثرت تھی اور نہر کے کنارے شہر عشق کی طرف بہے جارہے تھے کہ ایک ایسا شخص کہ جس کے چلنے کے طریقے نے سب کو متحیر کردیا یہ ایسا شخص بالکل مخالف طرف کی جانب کی چل رہاتھا اور اس کی جسمانی حالت ایسے تھی جیسے رکوع کی حالت میں وہ کچھ ڈھونڈ رہا ہو ۔
یہ (اکبر محمدی) ایرانی شہریت رکھنے والا شخص ہے زمین میں ایسے ڈھونذ رہا تھا جیسے بیش قیمت چیز گم ہوگئی ہو جس کی شدت سے تلاش کر رہاتھا ۔
اکبر محمدی کی اس بحث نے مجھے بھی اس تجسس میں ڈالا کہ جانوں کہ کیا ڈھونڈ رہا ہے ؟
کہ اچانک اس نے اپنے قیمتی چیز کو پا لیا اور اس نے ایک زائر امام حسین علیہ السلام کو اپنی پوری قوت سے قابو کیا اور اس سے بلند آواز میں استدعا کرنے لگا " حباً بالحسین (حب امام حسین علیہ السلام میں )۔۔۔۔حباً بالحسین" اور زائرین سے التجا کرنے لگا ۔اور سب سے پوری مودت کے ساتھ کہ اس لکڑی کے بنے صندوق پر بیٹھ جائے تاکہ اسے زائر کی جوتی کو صاف کرنے کا موقع مل سکے ۔
اور اس کی سعادت جو کہ اس کے چہرے سے عیاں تھی کو الفاظ میں بیان کرنا مشکل ہے اور اس کا کام فقط زائرین امام حسین علیہ السلام جو کہ طویل سفر کی پیادہ روی سے گرد آلود ہو گئے تھے ان سے گرد دور کرنا اور صفائی کرنا تھا ۔
اس سے سوال و جواب کرنے کو جی چاہا کہ پوچھوں کہ اتنا خلوص تمہارے دل میں کیسے؟
مگر اس شخص کی بساطت کی بناء پر میرے سوالوں کا جواب فقط "حبا ًبالحسین ۔۔۔ حباًبالحسین " کے الفاظ میں دے سکا اور انہی الفاظ نے مجھے ان تمام سوالوں کے جواب دے دیئے چاہے وہ خدمت زائرین کسی بھی صورت میں ہو ان کی ایک ہی حالت ہے "محبت امام حسین علیہ السلام "
حسین خشیمی
اترك تعليق