فضائل زیارت عاشوراء

زیارت عاشوراء ایسے عقائد اور افکار کا مجموعہ ہے جو کہ اس زیارت کہ امتیازات میں سے ہے جو کسی دوسری زیارت میں نہیں ملتے جن میں :

1-حدیث قدسی :

ظاہرا جو روایت صفوان ابن مھران سے مروی ہے کہ جبرائیل علیہ السلام نے یہ کلمات خداوند قدوس کی بارگاہ سے لئے اور اس طرح یہ کلمات صادق آل محمد علیہ السلام تک پہنچے (مصباح شیخ طوسی)

2-ضمانت:

صادق علیہ السلام نے فرمایا –اے صفوان – اس زیارت کو پڑھو اور اسے جاری رکھو میں اس کے پڑھنے والوں کے لئے چند چیزوں کی ضمانت دیتا ہوں  ۔

اس کی زیارت مقبول ہوگی ۔

اس کا سلام بغیر کسی پردے کے پہنچے گا ۔

اس کی سعی رائیگاں نہیں جائیگی ۔

اس کی حاجت پوری ہوگی اور وہ اللہ کی رحمت سے مایوس نہیں لوٹے گا

اے صفوان میں یہ ضمانت اپنے بابا کی ضمانت پر  وہ اپنے بابا امام سجاد علیہ السلام کی ضمانت پر وہ اپنے بابا امام حسین علیہ السلام کی ضمانت پر وہ اپنے بھائی حسن سلام اللہ علیہ کی ضمانت پر وہ اپنے بابا   علی سلا م اللہ علیہ کی ضمانت پر اور وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ کی ضمانت پر ،وہ جبرائیل کی ضمانت پر اور وہ خداوند قدوس کی ضمانت پر ۔۔۔۔۔دیتا ہوں ۔

ہم میں سے ہر ایک اس کی ضمانت دیتا ہے اور خداوند قدوس اپنی ذات کی قسم کھا کر کہتا ہے کہ جس نے بھی دور سے یا قریب سے زیارت عاشوراء کی تلاوت کی اوراس دعا سے پکارا تو میں نے اس کی دعا کو سنا اور اس کی زیارت کو قبول کیا  اور اس کی مراد پوری کی چاہے اس نے جو کچھ بھی مانگا میری بارگاہ سے مایوس نہیں لوٹے گا میں اسے مراد برآوری کی بشارت دیتا ہوں ۔

3- خصوصی دروس علم :

زیارت عاشوراء کا باطن معرفت کے معانی سے بھرپور ہے  اسی لئے اس کے ظاہری معنی   ٰ  کے ساتھ باطنی معانی کی طرف بھی توجہ کرنی چاہیئے جو بہترین علمی دروس کا مجموعہ ہے

1۔ سید الشہداء سلام اللہ علیہا  عبادت و معرفت کی اس منزلت پر فائز ہیں کہ انہیں ابا عبداللہ کی کنیت دی گئی ہے ۔

2۔ امام حسین سلام اللہ علیہ  ہی رسول خدا صلی اللہ علیہ وآلہ کے فرزند اور سیدہ زہراء سلام اللہ علیہا کے جگر پارہ ہیں ۔

3۔تبرا ہر اس شخص پر بھی واجب ہے جو ظلم کی بنیاد رکھتا ہے

مختصر یہ کہ زیارت عاشوراء انسان کے لئے چند اصولی راستوں کو بھی متعین کرتی ہے حق و حقیقت تک پہنچنے میں انسان کی راہنمائی کرتے ہیں  جو حق و حقیقت تک پہنچنے  میں انسان کی راہنمائی کرتے ہیں زیارت عاشورہ حق و سچ اور طیب و طاہر کو ان  کے غیر سے پہچاننے کا ذریعہ ہے اور اس کی بنیاد دشمن اہل  بیت  سے سر سے پاؤں تک اور اول سے لے کر آخر تک  سیرت و صورت سے نفرت پر مبنی ہے

4- دینی و دنیاوی  منفعت :

صادق آل محمد علیہ السلام نے فرمایا اے صفوان جب کبھی بھی تمہیں  کوئی حاجت ہو تو اللہ تعالیٰ سے اس دعا کے ذریعے ہمکلام ہونا اور اس زیارت کے بعد جو  دعا کرنا چاہے تم جہاں بھی ہو اور بے شک اللہ وعدہ خلافی نہیں کرتا۔

5- بزرگ علماء دین کا ورد :

زیارت عاشوراء کی قدسیت بزرگی اس کے اثرات اور برکات کی وجہ سے بزرگ علماء دین اور عرفاء نے اسے اپنا ورد اور ذکر بنایا اور اسی دعا کے ساتھ خدا کی بارگاہ میں توسل کیا ۔

منسلکات