يہ زيارت ہے جو شيخ طوسي نے تہذيب اور مصباح ميں نقل کي صفوان جمّال سے جنہوں نے کہا ہے:
ميري مولا امام جعفر صادق عليہ السلام نے فرمايا کہ زيارت اربعين اس وقت پڑھو چب دن چرھ گيا ہو اور پڑھو :
اَلسَّلامُ عَلى وَلِىِّ اللَّهِ وَ حَبيبِهِ ؛
سلام ہو ولي خدا اور حبيب خدا پر
اَلسَّلامُ عَلى خَليلِ اللَّهِ وَ نَجيبِهِ ؛
سلام ہو خليل خدا اور اللہ کے نجيب بندے پر
اَلسَّلامُ عَلى صَفِىِّ اللَّهِ وَابْنِ صَفِيِّهِ
سلام ہو اللہ کي برگزيدہ ہستي پر اور اس کي برگزيدہ ہستي کے فرزند پر
اَلسَّلامُ عَلىَ الْحُسَيْنِ الْمَظْلُومِ الشَّهيدِ
سلام ہو حسين مظلوم و شہيد پر
اَلسَّلامُ على اَسيرِ الْکرُباتِ وَ قَتيلِ الْعَبَراتِ
سلام ہو اس ہستي پر جو مصائب ميں گھر گئي اور رواں آنسؤوں کے مقتول پر
اَللّهُمَّ اِنّى اَشْهَدُ اَنَّهُ وَلِيُّک وَابْنُ وَلِيِّک وَ صَفِيُّک وَابْنُ صَفِيِّک الْفاَّئِزُ
بارخدايا! ميں سچي گواہي ديتا ہوں کہ امام حسين عليہ السلام تيرے ولي اور تيرے ولي کے فرزند ہيں اور تيرے برگزيدہ بندے اور برگزيدہ بندے کے فرزند ہيں جو کامياب ہوئے۔
بِکرامَتِک کرَمْتَهُ بِالشَّهادَةِ وَ حَبَوْتَهُ بِالسَّعادَةِ وَاَجْتَبَيْتَهُ بِطيبِ الْوِلادَةِ
تو نے اپني کرامت سے ان کي تکريم کي اور ان کو تو نے شہادت کے عوض گرامي اور عزير و محبوب بنايا اور سعادت کے لئے مخصوص کرديا اور ان کو پاک پيدا کيا
وَ جَعَلْتَهُ سَيِّداً مِنَ السّادَةِ وَ قآئِداً مِنَ الْقادَةِ وَ ذآئِداً مِنْ الْذادَةِ
اور انہيں سادات اور بزرگوں ميں سے قرار گيا اور انہيں پيشرو قائدين ميں سے قرار ديا اور انہيں حق کا دفاع کرنے والوں سے قرار ديا۔
وَاَعْطَيْتَهُ مَواريثَ الاَْنْبِياَّءِ وَ جَعَلْتَهُ حُجَّةً عَلى خَلْقِک مِنَ الاَْوْصِياَّءِ
اور تو نے انہبں انبياء عليہم السلام کا ورثہ عطا کيا اور انہيں ان اوصياء ميں سے قرار ديا جو تيري مخلوق پر تيري حجتيں ہيں
فَاَعْذَرَ فىِ الدُّعآءِ وَ مَنَحَ النُّصْحَ وَ بَذَلَ مُهْجَتَهُ فيک
انہوں نے لوگوں کو دعوت دينے ميں کوئي بھي بہانہ کسي کے لئے نہيں چھوڑا اور بے دريغ خيرخواہي اور نصيحت کي اور تيري راہ ميں اپني جان کا نذرانہ پيش کيا
لِيَسْتَنْقِذَ عِبادَک مِنَ الْجَهالَةِ وَ حَيْرَةِ الضَّلالَةِ وَ قَدْ تَوازَرَ عَلَيْهِ مَنْ غَرَّتْهُ الدُّنْيا وَ باعَ حَظَّهُ بِالاَْرْذَلِ الاَْدْنى ؛
تاکہ تيرے بندوں کو جہالت و سرگرداني کے بھنور مبں گرفتار ہونے اور گمراہي کي وادي ميں بھٹکنے سے و سرگرداتي سے نجات ديں اور دنيا کا فريب کھانے والي پستيوں کے عوض اپنا سرمايہ پستيوں کے عوض بيچنے والوں نے ان کے خلاف ايک دوسري کے ساتھ مل گئے۔
وَ شَرى آخِرَتَهُ بِالثَّمَنِ الاَْوْکسِ وَ تَغَطْرَسَ وَ تَرَدّى فى هَواهُ
اور انھوں نے اپني آخرت کو نہايت پست قيمت پر بيچ ڈالا اور اپنے آپ کو ہوا و ہوس کے کنويں ميں سرنگوں کرديا۔
وَاَسْخَطَک وَاَسْخَطَ نَبِيَّک
اور انھوں نے تجھ کو اور تيرے پيغمبر (ص) کو غصبناک کيا
وَ اَطاعَ مِنْ عِبادِک اَهْلَ الشِّقاقِ وَالنِّفاقِ وَ حَمَلَةَ الاَْوْزارِ
اور انھوں نے تيرے بندوں کے درميان ان لوگوں کي پيروي کي جو دوگانگي اور نفاق (منافقت) والے تھے اور گناہ کے عظيم بوجھ اپنے کندھوں پر اٹھائے ہوئے تھے۔
الْمُسْتَوْجِبينَ النّارَ فَجاهَدَهُمْ فيک صابِراً مُحْتَسِباً حَتّى سُفِک فى طاعَتِک دَمُهُ وَاسْتُبيحَ حَريمُهُ
اور اسي بنا پر دوزخ کي آگ کے مستحق قرار پائے تھے آپ (ع) نے جب يہ سب کچھ ديکھا تو صبر و استقامت اور اللہ کي جزاء کي اميد کے ساتھ ان کے خلاف جہاد کيا حتي کہ ان کا خون تيرے پيروي کي راہ ميں زمين پر جاري ہوا اور ان کا مقدس حريم توڑ ديا گيا۔
اَللّهُمَّ فَالْعَنْهُمْ لَعْناً وَبيلاً وَ عَذِّبْهُمْ عَذاباً اَليماً
بار خدايا! ان پر لعنت بھيج ايسي لعنت جو بال و پر رکھتي ہو (؟) اور انہيں دردناک عذاب ميں مبتلا کردے۔
اَلسَّلامُ عَلَيْک يَابْنَ رَسُولِ اللَّهِ اَلسَّلامُ عَلَيْک يَابْنَ سَيِّدِ الاَْوْصِياَّءِ
سلام ہو آپ پر اے فرزند رسول اللہ (ص) سلام ہو آپ پر اے سيد الاصياء کے فرزند
اَشْهَدُ اَنَّک اَمينُ اللهِ وَابْنُ اَمينِهِ عِشْتَ سَعيداً وَ مَضَيْتَ
ميں گواہي ديتا ہوں کہ بتحقيق آپ خدا کے امين (امانت دار) اور خدا کے امانتدار کے فرزند ہيں آپ سعادتمند جئے اور دنيا سے رخصت ہوئے جبکہ دنيا آپ کي حمد و ستائش کي جارہي ہے۔
حَميداً وَ مُتَّ فَقيداً مَظْلُوماً شَهيداً وَ اَشْهَدُ اَنَّ اللَّهَ مُنْجِزٌ ما وَعَدَک
اور گم گشتہ، ستمزدہ اور شہيد ہوکر موت کو گلے لگايا؛ نيز گواہي ديتا ہوں کہ خداوند متعال بتحقيق اس وعدے کي وفا کرنے والا ہے جو اس نے آپ سے کيا تھا،
وَ مُهْلِک مَنْ خَذَلَک وَ مُعَذِّبٌ مَنْ قَتَلَک وَ اَشْهَدُ اَنَّک وَفَيْتَ بِعَهْدِاللهِ
اور تباہ و ہلاک کرنے والا ہے آپ کي نصرت و مدد سے ہاتھ کھينچنے والوں کو اور عذاب دينے والا ہے آپ کے قاتلوں کو اور گواہي ديتا ہوں کہ آپ نے اللہ کے ساتھ کئے ہوئے اپنے وعدے پر بخوبي عمل کيا،
وَ جاهَدْتَ فى سَبيلِهِ حَتّى اَتيک الْيَقينُ فَلَعَنَ اللهُ مَنْ قَتَلَک،
اور آپ نے جہاد کيا اس کي راہ ميں اپني موت کے لمحے تک خدا لعنت بھيجے اس پر جس نے آپ کو قتل کيا
وَ لَعَنَ اللهُ مَنْ ظَلَمَک وَ لَعَنَ اللَّهُ اُمَّةً سَمِعَتْ بِذلِک فَرَضِيَتْ بِهِ
اور لعنت کرے ان کو جنہوں نے آپ پر ظلم و ستم روا رکھا اور لعنت کرے ان پر جنہوں نے آپ کے قتل کا واقعہ سنا اور اس پر راضي ہوئے،
اَللّهُمَّ اِنّى اُشْهِدُک اَنّى وَلِىُّ لِمَنْ والاهُ وَ عَدُوُّ لِمَنْ عاداهُ بِاَبى اَنْتَ وَ اُمّى يَابْنَ رَسُولِ اللَّهِ۔
خداوندا ميں تجھے گواہ بناتا ہوں کہ ميں ان سب سے محبت کرتا ہوں جو ان سے (يعني امام حسين عليہ السلام سے) محبت کرتے ہيں اور دشمني کرتا ہوں ان سے جو امام حسين عليہ السلام سے دشمني کرتے ہيں۔ ميرے ماں باپ قربان ہوں آپ پر اے فرزند رسول اللہ صلي اللہ عليہ و آلہ و سلم۔
اَشْهَدُ اَنَّک کنْتَ نُوراً فىِ الاَْصْلابِ الشّامِخَةِ وَ الاَْرْحامِ الْمُطَهَّرَةِ،
شہادت ديتا ہوں کہ آپ نور تھے بلند مرتبہ باپوں کي (؟) پشت ميں اور پاکيزہ کھوکھوں ميں
لَمْ تُنَجِّسْک الْجاهِلِيَّةُ بِاَنْجاسِها وَ لَمْ تُلْبِسْک الْمُدْلَهِمّاتُ مِنْ ثِيابِها،
چنانچہ زمانہ جاہليت کے حالات آپ کو آلودہ نہ کرسکے اور اس دور کے ميلے لباس آپ کو اپنے لپيٹ ميں نہ لے سکے ہيں
وَ اَشْهَدُ اَنَّک مِنْ دَعاَّئِمِ الدّينِ وَ اَرْکانِ الْمُسْلِمينَ وَ مَعْقِلِ الْمُؤْمِنينَ،
اور گواہي ديتا ہوں کہ آپ حقيقتاً دين کے ستون اور مسلمانوں کے ستون اور مؤمنوں کي پناہگاہ ہيں۔
وَ اَشْهَدُ اَنَّک الاِْمامُ الْبَرُّ التَّقِىُّ الرَّضِىُّ الزَّکىُّ الْهادِى الْمَهْدِىُّ،
اور گواہي ديتا ہوں کہ آپ حقيقتا نيکوکار، باتقوي اور پسنديدہ امام و پيشوا اور ہدايت يافتہ راہنما ہيں۔
وَ اَشْهَدُ اَنَّ الاَْئِمَّةَ مِنْ وُلْدِک کلِمَةُ التَّقْوى وَ اَعْلامُ الْهُدى
اور گواہى ديتا ہوں کہ بے شک آپ کي نسل سے آنے والے ائمہ (ع) تقوي کي روح اور حقيقت اور ہدايت کي نشانياں
وَالْعُرْوَةُ الْوُثْقى وَالْحُجَّةُ على اَهْلِ الدُّنْيا وَ اَشْهَدُ اَنّى بِکمْ مُؤْمِنٌ
اور حقيقتا حق و فضيلت کي مضبوط رسياں اور دنيا کي مخلوقات پر اللہ کي حجتيں ہيں اور ميں گواہي ديتا ہوں کہ ميں آپ (معصوميں عليہم السلام) پر ايمان رکھتا ہوں
وَ بِاِيابِکمْ مُوقِنٌ بِشَرايِعِ دينى وَ خَواتيمِ عَمَلى وَ قَلْبى لِقَلْبِکمْ سِلْمٌ،
اور آپ کي بازگشت اور واپسي اور اپنے دين کے قوانين پر پر يقين رکھتا ہوں اور ميرا دل آپ کے دلوں کے سامنے سرتسليم خم کئے ہوئے ہے۔
وَ اَمْرى لاَِمْرِکمْ مُتَّبِعٌ وَ نُصْرَتى لَکمْ مُعَدَّةٌ حَتّى يَاْذَنَ اللَّهُ لَکمْ،
اور ميرے امور و افعال و اعمال آپ کے کاموں کے تابع ہيں اور ميري نصرت آپ کے لئے آمادہ ہے حتي کہ خداوند متعال آپ کو ظہور کا اذن عطا فرمائے
فَمَعَکمْ مَعَکمْ لامَعَ عَدُوِّکمْ صَلَواتُ اللهِ عَلَيْکمْ وَ على اَرْواحِکمْ،
پس ميں آپ کے ساتھ ہوں نہ آپ کے دشمنوں کے ساتھ، اللہ کے تمام درود ہوں آپ پر اور آپ (اہل بيت) کي پاک روحوں پر
وَ اَجْسادِکمْ وَ شاهِدِکمْ وَ غاَّئِبِکمْ وَ ظاهِرِکمْ وَ باطِنِکمْ۔
اور آپ کے پيکروں پر اور آپ ميں سے حاضرين پر اور غائبين پر اور آشکار و نہاں پر۔
آمينَ رَبَّ الْعالَمينَ۔
اترك تعليق