حضرت اما م صادق عليہ السلام سے زائر امام حسين عليہ السلام کے بارے ميں دعا کي صورت ميں روايت ہے کہ
"اے اللہ!يہ لوگ(مراد زائر امام حسين عليہ السلام ) جب قصد زيارت کرتے ہيں تو لوگ ان پر (زيارت کا قصد کرنيکي وجہ سے) عيب جوئي کرتے ہيں۔(مثلا اگر غريب ہے تو اسکے خاندان کي کفالت پر اعتراض کرتے ہيں) مگر ان مخالفين کي يہ عيب جوئي ان کو اس فعل (زيارت امام حسين عليہ السلام) سے باز نہيں رکھتي۔
اس ارادہ مستقلي پر امام صادق عليہ السلام نے دعا فرمائي کہ "اے اللہ!
1۔ان چہروں پر رحمت فرما جو کہ حضرت ابا عبداللہ الحسين عليہ السلام کي زيارت ميں شوق کے لئے آتے ہوئے سورج کي تپش ميں رنگ بدل گئے ۔ (مراد سفر کي تھکان جو سفر کے بعد تقاضائے بشريت کي وجہ سے ان کے چہروں پر رونما ہے)۔
2۔ان رخساروں پر رحمت فرما جو کہ حضرت اباعبداللہ الحسين عليہ السلام کي در پر سجدہ ريز ہوئيں ۔
3۔ان آنکھوں پر رحمت فرما جن سے ہمارے لئے (ہمارے اوپر ڈھائے گئے مظالم اور مصيبتوں)پر آنسو جاري ہوتے ہيں
4۔ ان قلوب پر رحمت فرما جو ہماري محبت ميں تڑپتے ہيں
5۔ اوران آہ و بکاء پر رحمت فرما جو ہمارے لئے (ہماري محبت ميں)بلند کرتے ہيں۔ (حديث ميں وارد لفظ "صرخۃ" ہے اور عربي ميں بلند آواز سے بکاء کرنے کو "صيحۃ" کہتے ہيں اور جب "صيحۃ" اپني حدود سے بلند ہو تو"صرخۃ" کہتے ہيں جسکي عام مثال اگر کسي کا جوان بيٹا فوت ہو جائے تو بکاء کرنيوالے دوسرے رشتہ داروں اور ماں کي آہ و بکاء ميں بہت فرق ہے بالکل اسي طرح جسطرح ماں اپني بلند آواز سے جوان بيٹے پر روتي ہے اسے "صرخۃ" سے تشبيہ دي جاسکتي ہے)
آخر ميں امام عليہ السلام اللہ سے دعا فرماتے ہيں: اے اللہ ! ميں ان جسموں اور نفسوں (مراد ان تمام حامل صفات مذکورہ بالا ہے)کو آپکے پاس امانت وديعت کرتا ہوں تاکہ آپ سے يوم قيامت ان (محبين) کو پياس کے روز(مراد پياس يوم قيامت)حوض کوثر سے سيراب کرسکوں ۔
ذيل ميں موجود امام صادق عليہ السلام سے مروي حديث بالا کا متن درج ہے:
اللهم ان اعدائنا عابوا عليهم خروجهم فلم ينههم ذلك عن النهوض و الشخوص الينا خلافا عليهم فارحم تلك الوجوه التى غيرتها الشمس وارحم تلك الخدود التى تقلبت على قبر ابى عبدالله عليه السلام و ارحم تلك الاعين التى جرت دموعها رحمه لنا و ارحم تلك القلوب التى جزعت و احترقت لنا و ارحم تلك الصرخه التى كانت لنا اللهم انى استودعك تلك الانفس و تلك الابدان حتى ترويهم من الحوض يوم العطش
اترك تعليق