عظمت زیارت امام حسین شہید علیہ السلام کے حوالے سے صریح روایات موجود ہیں جن میں سےحضرت عبداللہ ابن بکير سے روايت ہے جو کہ امام صادق عليہ السلام کےاصحاب ميں سے ہيں کہ ميں نے ايک دن امام صادق عليہ السلام سے عرض کي کہ ميں بوڑھا ہوتا جارہا ہوں اور ميرا دل آپ کے جد (حضرت امام حسين عليہ السلام) کي زيارت کے لئے مشتاق ہے پس اگر ميں رخت سفر باندھ لوں تو خوف آتا ہے کہ کہيں خوف حاکم وقت سے واپس نہ لوٹ آؤں
پس امام صادق عليہ السلام نے فرمايا کہ
" اے ابن بکير! کيا تمہيں يہ پسند نہيں کہ اللہ تعاليٰ تمہيں ہمارے لئے خوفزدہ ديکھے اور کيا تم يہ جانتے ہو کہ جو ہمارے لئے خوفزدہ(ہمارے محب ہونے اور ظالم حاکم کي موجودگي)ايسي حالت ميں اللہ تعالي اسے قيامت کے دن کے اس خوف سے نجات ديگا کہ جس خوف ميں انسان مبتلا ہونگے اور ملائکہ اسے تسلي دينگے اور اللہ تعالي اس کے دل ميں بشارت کے ذريعے تسکين فرمائيگا ۔
اس روايت سے ھم يہ نتيجہ اخذ کر سکتے ہيں کہ زيارت امام حسين عليہ السلام ہر زمانے ميں حالت خوف اور شدت ظلم اور قرباني کے ساتھ کي جاتي رہي اور نہ فقط بلکہ ہر وقت ميں موجود ظالم حکمران نہ صرف مختلف اسلوب عذاب سے مومنين اہل بيت عليھم السلام کو ايذاء پہنچاتے تھے بلکہ ان کا اصل مقصد محبين اہل بيت عليھم السلام اور عزادارئ امام مظلوم عليہ السلام برپا کرنے والوں پر تشدد اور ان کو عزادارئ امام مظلوم عليہ السلام سے دور رکھنا ہے ۔
اور ٹھيک اسي طرح امام صادق عليہ السلام سے ہميں يہ تائيد ملتي ہے کہ زيارت امام مظلوم عليہ السلام کو خوف اور قتل يا دوسرے اسباب دنيوي پر ترک نہ کريں اور اس ميں کوئي شک نہيں کہ حضرت سيد الشہداء عليہ السلام نے دين اسلامي کي خاطر اپنا سب کچھ قربان کرديا اوراسي لئے اللہ تعالي نے امام عليہ السلام کي عظمت کو اسي طرح بلندي بخشي اور آپ ؑ کو خصوصي امتيازات اور انفرادي خصوصيات سے نوازا ۔
اترك تعليق