کیا اہل سنت کو بھی زیارت امام حسین علیہ السلام کرنی چاہیئے؟

زیارت امام حسین علیہ السلام: شیعہ اور اہل سنت کے لیے محبت اہل بیت کا ذریعہ

اہل سنت کے نزدیک بھی اہل بیت علیہم السلام سے محبت ایمان کا حصہ ہے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی اپنی نواسوں، حضرت حسن اور حسین علیہما السلام سے بے پناہ محبت کی روایات اہل سنت کی معتبر کتابوں میں بھی موجود ہیں۔ امام حسین علیہ السلام کی شہادت کو وہ بھی ایک عظیم سانحہ اور ظلم قرار دیتے ہیں۔

اس حوالے سے چند نکات قابل غور ہیں:

محبت اہل بیت کا تقاضا: جب اہل سنت، اہل بیت سے محبت کا دعویٰ کرتے ہیں تو اس محبت کا ایک فطری تقاضا یہ بھی ہے کہ ان کی قبور پر حاضر ہو کر ان کے لیے دعا کی جائے اور ان کی قربانیوں کو یاد کیا جائے۔ امام شافعی جیسے جلیل القدر امام سے اہل بیت کی محبت میں اشعار منسوب ہیں۔تاریخی شواہد: تاریخ میں بہت سے اہل سنت علماء، صوفیاء اور عوام الناس اہل بیت، بشمول امام حسین علیہ السلام، کے مزارات پر حاضری دیتے رہے ہیں۔ یہ عمل ان کے نزدیک اہل بیت سے اپنی نسبت کو مضبوط کرنے اور ان سے روحانی فیض حاصل کرنے کا ایک ذریعہ رہا ہے۔غلط فہمیوں کا ازالہ: زیارت کا عمل شیعہ اور سنی مسلمانوں کے درمیان محبت اور اتحاد کو فروغ دینے کا ایک بہترین ذریعہ بن سکتا ہے۔ جب اہل سنت خود حرم مقدس حسینی میں حاضر ہوں گے اور دیکھیں گے کہ یہاں توحیدِ الٰہی کا اقرار ہوتا ہے، نماز قائم کی جاتی ہے اور قرآن پڑھا جاتا ہے، تو وہ شیعوں کے بارے میں پھیلائی گئی بہت سی غلط فہمیوں اور پروپیگنڈے سے خود بخود محفوظ ہو جائیں گے۔مشترکہ دشمن کی پہچان: امام حسین علیہ السلام نے جس یزیدی فکر اور ظلم کے خلاف قیام کیا تھا، وہ آج بھی کسی نہ کسی شکل میں موجود ہے۔ ان کی زیارت دونوں مسالک کے لوگوں کو اپنے مشترکہ دشمن، یعنی ظلم، انتہا پسندی اور اسلام دشمن طاقتوں کے خلاف متحد ہونے کا شعور دے سکتی ہے۔

خلاصہ یہ ہے کہ زیارت امام حسین علیہ السلام جہاں شیعوں کے لیے ایک اہم دینی فریضہ ہے، وہیں یہ اہل سنت کے لیے بھی اہل بیت سے اپنی محبت کا عملی ثبوت فراہم کرنے اور امام کی قربانی کے اصل پیغام سے روشناس ہونے کا ایک بہترین موقع ہے۔ یہ عمل امت مسلمہ کے درمیان فاصلوں کو کم کر کے انہیں محبت اور اخوت کے رشتے میں پرونے کی بھرپور صلاحیت رکھتا ہے۔