سعادت بشریہ کا حصول

آج کا خود ساختہ مہذب معاشرہ بالخصوص مشرقی عادات پر پلا بڑھا معاشرہ یہ یقین رکھتا ہے کہ سعادت روحانی و انسانی اقتصادی و مالیاتی ترقی کے ساتھ منحصر ہے اور انسان کی کامیابی کا راستہ اسی کے ساتھ منسلک ہے اور یہی وہ لوگ ہیں جو انسانی زندگی کے تمام زاویوں کو اقتصادی نگاہوں کے ساتھ دیکھتے ہیں اور تمام اخلاقی و معاشرتی و دینی و اعتقادی برائیوں کا حل اقتصادی مسائل سے تلاش کرتے ہیں اور یہ اعتقاد رکھتے ہیں کہ

"انسانی اقتصادی ہی دراصل انسان کے تہہ و بالا کو درست کرتے ہیں اور اس کی زندگی میں تیزی اور ٹھہراؤ کے ذمہ دار ہیں"

اس بات سے انکار نہیں کیا جاسکتا کہ کمال نفسی اور اخلاق عالی سعادت کے اہم ارکان ہیں مگر یہ صحیح نہیں کہ سعادت بشریہ اخلاق عالی اور مثالی ہونے پر منحصر ہے اور اسی طرح اقتصادی حالات کو بھی مد نظر رکھتے ہوئے نظر انداز نہیں کیا جاسکتا کہ سعادت اس کے بغیر کامل نہیں ۔

اسی طرح اس موضوع پر اگر مغربی علماء معاصرین کے قول سے مثال دینا فائدہ مند ہے :

آج کے اس زمانے میں ٹیکنالوجی جس ترقی کے ساتھ بڑھ رہی ہے انسانی معاشرہ بھی بغیر کسی حس و مزاح کے ساتھ پیش قدم ہے مگر اپنی اصیل احتیاجات سے بےخبر اور یہی نہیں بلکہ ان اہم امور کی طرف بے توجہی سی لاحق ہے انسان فقط کھانے اور بڑے ہونے کے لئے پیدا نہیں ہوا اور نہ ہی اسکی مصروفیات کو فقط اور فقط اقتصادی فوائد کے حصول میں منحصر کردینا چاہیئے بلکہ ایسا کرنا اس کے ایک انتہائی اہم جزء کو جدا کردینا ہوگا اور اسے انسانی فطرت سے محروم کردینا ہوگا۔

انسانی اقدار کی فضیلت اسی میں ہے کہ جب آج کے اس مہذب معاشرے میں اپنی قدیمی اقدار و فطرت کے ساتھ منسلک رہے نہ صرف خود کو اقتصادی ترقی کے ساتھ محصور کرے بلکہ اجتماعی و معاشرتی قوانین کی پاسداری کے ساتھ ثابت قدم رہے

منسلکات