اے حبیب بن مظاہر الاسدی میرا نام بھی ہو زائرین امام حسین علیہ السلام میں !

حضرت حبیب ابن مظاہر  رضوان اللہ علیہ کی قبر حرم مطہر حضرت امام حسین علیہ السلام  کے اندر ہے اسی لئے جب بھی اکثر عرب زائرین جو کہ جنا ب حبیب بن مظاہر رضوان اللہ علیہ کی نسبت کے ساتھ ایک روایت سے آشنا و علم رکھتے ہیں اکثر رخصت حرم کے وقت مخاطبا ً جناب حبیب رضوان اللہ علیہ سے کہتے ہیں کہ میرا نام بھی زائرین امام حسین علیہ السلام میں ثبت کیجئے !

واقعہ کچھ یوں ہے کہ ایام طفولیت حضرت امام حسین علیہ السلام میں جناب حبیب  تقریباً بیس سال کے کڑیل جوان تھے اور امام علیہ السلام سے انتہائی محبت کرتے تھے اورامام علیہ السلام کے ہر قول و فعل کے آثار جناب حبیب میں ان کے والد  مظاہر اسدی نے ملاحظہ کئے تو انہوں نے حبیب سے سوال کیا کہ ایسا کیوں تو جواب میں بتایا کہ میں جنون کی حد تک امام حسین علیہ السلام سے محبت کرتا ہوں  اور جب امام علیہ السلام کو اپنے سامنے پاتا ہوں اپنے حالات پر قابو نہیں رکھ سکتا ۔

حبیب کے والد نے سوال کیا کہ تم کیا چاہتے ہو ؟

حبیب نے جوابا کہا میں چاہتا ہوں کہ حضرت امام  حسین علیہ السلام کو اپنے گھر مدعو کریں  تو ان کے والد نے امام المتقین علیہ السلام سے اس موضوع پر بات کرنے کا وعدہ کیا ۔

اس دعوت کو حضرت امام  علیہ السلام نے قبول فرمایا  اور حسنین کو ساتھ لانے پر موافقت  کی ۔

دعوت کے روز حبیب اصحاب اہل کساء کے انتظار و شوق میں گھر کی چھت پر چڑھ گئے اور جونہی امام حسین علیہ السلام کی آمد پر نظر پڑی تو شوق محبت سے چھت سے گر گئے اور فورا انتقال ہوگیا ۔

جب حبیب کے والد نے یہ دیکھا تو مہمانوں کی مہمان نوازی کے لئے فورا جسد کو گھر میں چھپا دیا اور ان مہمان نوازی میں مشغول ہوگئے  اور حضرت امام علی علیہ السلام کو نہ بتایا کہ مہمانوں کو اس موضوع پر مطلع کر کے پریشان نہ کروں  مگر امام علی علیہ السلام نے سوال کیا کہ "حبیب کہاں ہیں؟"

جناب مظاہر نے کہا کہ حبیب گھر کے دوسرے کاموں میں مشغول ہیں ۔

امام علیہ السلام نے تکراراً اصرار کیا کہ  ان کو بلائیں کہ ملاقات ہو جس پر جناب مظاہراسدی نے تمام ماجرا سنایا امام علیہ السلام نے جسد کو دیکھنے کی خواہش کی ۔اور جب جسد پر پہنچے  تو آنکھیں نمگذار ہوگئیں اور امام حسین علیہ السلام سے فرمایا : اے بیٹا !یہ جوان آپ سے انتہائی محبت رکھتا تھا اور آپ کی محبت میں اس کی موت ہوئی ہے اب  ان کے لئے کیا کرنا چاہیئے ؟

امام حسین علیہ السلام نے اشکبار آنکھوں سے ہاتھوں کو بارگاہ الہیٰ میں بلند کیا اور فرمایا: اے اللہ !محبت امام حسین علیہ السلام کے بدلے اس جوان کی زندگی لوٹا دیجئے ۔

اللہ تعالیٰ نے دعا قبول فرمائی اورروح حیات لوٹ آئی  ۔

اس کے بعد امام علی علیہ السلام نے فرمایا: اے حبیب ! تمہاری حضرت امام حسین علیہ السلام سے محبت کی بناء پر  (بعد شہادت حضرت امام حسین علیہ السلام ) کوئی بھی زیارت  کرنے والا اس وقت زائر نہیں  ہوسکتا جب تک اسے تم زائرین کی فہرست میں  شامل نہ کر لو ۔

منسلکات