1۔ قال سليمان: فقلت للصادق عليه السّلام : فكيف ينتفع الناس بالحجه الغائب المستور؟ قال: كما ينتفعون بالشمس اذا سترها السحاب.
بحارالانوار، ج 52، ص 92
سليمان کہتے ہیں : ميں نے امام صادق ـ عليه السّلام سے عرض کيا: لوگ نظروں سے اوجھل غائب حجت سے کيونکر فيض اٹھائيں گے؟۔
امام عليہ السلام نے فرمايا: بالکل اسی طرح جس طرح وہ بادلوں کے پیچھے چھپے ہوئے سورج کی روشنی سے استفادہ کرتے ہيں۔
2. عن ابي عبدالله قال: رسول الله ـ صلّي الله عليه و آله ـ: لابد للغلام من غيبه. فقيل له: و لم يا رسول الله ، قال: يخاف القتل. ـ
بحارالانوار، ج 52، ص 90
امام صادق ـ عليه السّلام ـ نے فرمايا: رسول اللہ صلي اللہ عليہ و آلہ و سلم نے فرمايا: مہدی (عج) ايسے حال ميں غائب ہونگے جب وہ بچے ہونگے۔
کسی نے کہا: يارسول اللہ (ص)! غائب کيوں ہونگے؟
فرمايا: کہ کہيں قتل نہ کئے جائيں۔
3. عن ابي عبدالله عليه السّلام قال: صاحب هذا الامور تعمي ولادته علي (هذا) الخلق لئلا يكون لاحد في عنقه بيعه اذا خرج.
بحارالانوار، ج 52، ص 95
امام صادق عليه السّلام ـ نے فرمايا: صاحب الامر (عج) کی ولادت لوگوں سے مخفی ہوگی تا کہ جب ظہور اور خروج فرمائیں تو کسی کی بيعت کے پابند نہ ہوں۔
4. عن الصادق ـ عليه السّلام ـ للقائم غيبتان: احداهما طويله و الاخري قصيره، فالاولي يَعلَمُ بمكانه فيها خاصه من شيعته و الاخري لا يعلم بمكانه فيها (الا) خاصّهُ مواليهِ في الدينه.
بحارالانوار، ج 52، ص 155
امام صادق عليه السّلام نے فرمايا: قائم عليہ السلام کے لئے دو غيبتيں ہيں: ايک غيبت طويل المدت ہوگی اور دوسری قليل المدت ہوگی۔ پہلی غيبت ميں خاص خاص شيعہ ان کی منزل سے واقف ہونگے ليکن دوسري غيبت ميں ان کے دينیي دوستوں کے خواص کے سوا کوئی بھی ان کی منزل سے آگاہ نہ ہوگا۔
5. عن يمان التمار قال: كنا عند ابي عبدالله ـ عليه السّلام ـ جلوساً فقال لنا: انَّ لِصاحِبِ هذا الامر غيبهٌ المتمسك فيها بدينه كا لخارط للقتاد.
اصول كافي، ج 1، ص 335
يمان بن تمار کہتے ہيں کہ ہم امام صادق عليہ السلام کی خدمت ميں تھے کہ آپ (ع) نے فرمايا: بے شک صاحب الامر کے لئے ايک غيبت ہے جس کے دوران اپنا دين بچا کر رکھنے کا عمل کانٹوں کو ہاتھ سے تراشنے کی مانند سخت اور دشوار ہوگا۔
6. عن زاره قال: سمعت ابا عبدالله ـ عليه السّلام ـ .... اذا ادركتَ هذا الزمان فادع بهذا الدعاء اللهمَّ عَرِّفني نفسَكَ فانَّك اِن لم تُعرِّفْني نفسَك لم اعرِف نَبيَّكَ، اللهمَّ عرَّفْني ... ـ
اصول كافي، ج 1، ص 337
زارہ بن اعين کہتے ہيں: ميں نے امام صادق ـ عليه السّلام کو فرماتے ہوئے سنا کہ: جب آپ نے غيبت کے دور کا ادراک کيا اور اس زمانے ميں واقع ہوئے تو يہ دعا پڑھتے رہا کريں: خداوندا! تو مجھے اپني ذآت باري کي شناخت عطا فرما کيونکہ جب تک تو مجھے انک شناخت نہيں کرائے گا ميں تيرے نبی صلی اللہ علیہ وآلہ کو نہيں پہچان سکوں گا؛ خدايا! تو مجھے اپنے نبی صلی اللہ علیہ وآلہ کی معرفت و شناخت عطا فرما کيونکہ اگر تو مجھے نبی صلی اللہ علیہ وآلہ کی معرفت عطا نہيں کرے گا تو ميں تيرے حجت (امام زمانہ (عج) کو نہيں پہچان سکوں گا؛ خداوندا! مجھے اپنے حجت کی شناخت عطا فرما کيونکہ اگر تو مجھے اپنے حجت کی شناخت و معرفت عطا نہيں فرمائے گا تو ميں اپنے دن سے گمراہ ہوجاؤنگا۔
7. قال ابوعبدالله عليه السّلام: ان قائمنا اذا قام مد الله عزوجل لشيعتنا في اسماعهم و ابصارهم حتي لا يكون بينهم و بين القائم بريد، يكلمهم فيسمعون و ينظرون اليه و هو في مكانه.
روضه كافي، ص 241
امام صادق عليہ السلام نے فرمايا: جب ہمارے قائم قيام کريں خداوند متعال ہمارے پيروکاروں کی آنکھيں اور کان تيز کر دے گا اور حالت يہ ہوگی کہ ہمارے پيروکاروں اور حضرت قائم عليہ السلام کے درميان کوئی قاصد نہيں ہوگا تاہم جب وہ بات کريں گے شيعہ سارے سن ليں گے اور آپ (عج) کو ديکھ ليں گے جبکہ آپ (عج) اپنے مقام پر ہونگے۔
8. عن ابي عبدالله ـ عليه السّلام ـ قال: السفياني من المحتوم و خروجه في رجب. ـ
اثبات الهداه، ج 7، ص 340
امام صادق عليہ السّلام نے فرمايا: سفيانی کی بغاوت امور حتميہ ميں سے ہے اور وہ ماہ رجب المرجب ميں بغاوت کرے گا۔
9. عن ابي عبدالله ـ عليه السّلام ـ قال: قبل قيام القائم ـ عليه السّلام ـ تجزل حرب قيس. ـ
اثبات الهداه، ج 7، ص 428
امام صادق عليہ السلام نے فرمايا: حضرت قائم عليہ السلام کے قيام سے قبل "قيس کی جنگ" پھيل جائے گی۔
10. قال الامام الصادق عليه السلام: إذا قام القائم لايبقى أرض إلّا نودى فيها شهاده أنْ لا إله إلّا الله و أنّ محمّداً رسول الله۔
بحارالانوار ج 52 ص 340
جب ہمارے قائم عليہ السلام قيام کريں گے کوئی بھی ايسی سرزمين دنيا ميں باقی نہيں رہی گی جس پر شہادتين (لا إله إلّا الله و محمّد رسول الله (ص)) کی گونج سنائی نہ دے رہی ہوگی۔