حضرت سید الشہداءؑ کے زا ئرین :امام جعفر صادق علیہ السلام کی دعا میں شامل ہیں
’’---اِغْفِرْلِي وَ لاِخْوَانِي وَ زُوَّارِ قَبْر اَبِي عَبْدِ اللّٰہِ الْحُسَیْن بن عَلِي ۔۔۔فَارْحَم تِلْکَ الوجوہَ الَّتِي غَیَّرتھا الشمس وارحَم تلک الحدودَ الَّتي تقلّبت علیٰ قبرِ ابي عبد اللّٰہِ الحسین ۔۔۔اللَّھُمَّ اِنِيّ استودعُکَ تِلکَ الانفسَ وَتِلکَ الابدان حَتّی تُرَوّیھُم مِنَ الحَوضِ یَوْمَ الْعَطْشِ‘‘
محمد بن علی بن بابویہ قمی (شیخ صدوق)ثواب الاعمال و عقاب الاعمال صفحہ ٩٥۔
[اے خدا]! مجھے، میرے بھائیوں اور ابا عبد اللہ الحسین ابن علي کی قبر کی زیارت کرنے والوں کو بخش دے۔۔۔ تیرے پیغمبر محمد صلّی اللہ علیہ و آلہ و سلّم کو خوش کرنے، ہمارا فرمان قبول کرنے، اورہمارے دشمنوں کو ناراض کرنے کے لئے انہوں نے اپنے اموال خرچ کردئے ہیں اور وہ ہماری طرف آگئے ہیں، وہ یہ فعل انجام دے کر تیری خوشنودی حاصل کرنا چاہتے ہیں پس انہیں ہماری طرف سے خوش کردینے والا اجر دے، ان کی دن رات حفاظت فرما، ان کے اپنے خانوادہ و اہل عیال کے درمیان اور اُن کے اپنی اولاد کے درمیان نہ ہونے کی صورت میں (کیونکہ وہ زیارت کے لئے آئے ہوئے ہیں) اُن کا بہترین جانشین ہوجا، ان کے ساتھ رہ، ان سے ہر گردن کش،خود سر (لجباز)،ہر ناتوان و طاقت ور مخلوق نیز جن و انس کے شیطانوں کا شر اُن سے دور کردے ۔انہیں سب سے بہترین اجر عطا فرما کہ وہ اپنی اولاد، خاندان اور رشتہ داروں کے ہوتے ہوئے ہمیں انتخاب کرکے تیری خوشنودی کی آرزو و امید رکھتے ہیں۔ اے خدا! یقینا ہمارے دشمن امام حسین علیہ السلام کے زا ئرین پر ان کے (اپنے وطن سے) نکلنے پر اعتراض کرتے ہیں، لیکن وہ اِن اعتراضات کے با وجود دشمن کی خواہش کی مخالفت کے بغیر ہماری طرف آتے ہیں اور یہ اعتراضات انہیں نہیں روک سکے! پس اُن صورتوں پر رحم کر جن کا(اس راہ میں) دھوپ سے رنگ تبدیل گیا ہے، اُن رخساروں پر رحم کر جو ابا عبد اللہ الحسین کی قبر اطہر پر رکھے گئے، ان آنکھوں پر رحم کر جن سے ہماری محبت میں اشک جاری ہوئے ہیں، نیز اُن قلوب پر رحم نازل فرما جو ہمارے لئے جلتے ہیں، بے تاب ہوجاتے ہیں ،بھڑک اٹھتے ہیں اور رونے کی اُن آوازوں پر رحم کر جو ہمارے لیے اٹھتی ہیں۔
اے خدا! اِن جانوں اور جسموں کو تیرے سپرد کرتاہوں تا کہ پیاس کے دن اُن کو حوض کوثر سے سیراب فرما!