زینب کبھی بھی بھول نہ پائے گی کربلا
زینب کو ہر قدم پہ رلائے گی کربلا
غازی کا علم تھام کر زینب نے یہ کہا
تیری وفا کی یاد دلائے گی کربلا
کوفے کی منزلوں سے گزرنے کے بعد پھر
زینب دوبارہ لوٹ کے آئے گی کربلا
ہے پاک گھرانے کا لہو خاک میں اس کی
اب خاکِ شفا بن کے دکھائے گی کربلا
کرب و بلا کی خاک میں کھو کر حسین کو
پھر دوسرا حسین نہ پائے گی کربلا
ہم بھول نہ پائیں گے کبھی کرب و بلا کو
تاریخ اس طرح سے بنائے گی کربلا
خونِ حسین بکھرا پڑا ہے زمین پر
دنیا یہی تو سوچ کے آئے گی کربلا
چھپ نہ سکے گی حشر تلک اب یزیدیت
پردہ یزیدیت کا اٹھائے گی کربلا
شبیر کا چمن وہ بہتر 72وفا کے رنگ
ایک ایک زخم یاد دلائے گی کربلا
عاشور کی ہر رات کو خاموش فضا میں
شمع شہادتوں کی جلائے گی کربلا
حمزہ ہر ایک دور میں آوازِ کربلا
روداد غمزدوں کی سنائے گی کربلا