تاریخ کے اوراق ایسے واقعات سے بھرے ہوئے ہیں جن میں خانہ کعبہ پر کئی بار حملے کئے گئے جن میں خانہ کعبہ کو نقصان پہنچا اور دوبارہ تعمیر ہوئی ۔
ایسے ہی واقعات میں ایک واقعہ حجاج بن یوسف ثقفی کا ہے جب اس کے دور وقت کے خلیفہ عبدالملک بن مروان نے اپنے مدمقابل دشمن عبداللہ بن زبیر کو ختم کرنے کا فیصلہ کیا تو حجاج بن یوسف ثقفی کو ارسال کیا کہ مکہ پر چڑھائی کردے اور پھر منجنیقوں کے ذریعے پتھر بلند ہوئے اور انہدام کعبہ کا پردرد واقعہ پیش آیا جب کہ اس ضمن میں حجاج نے ابن زبیر کو قتل کیا ۔
کلینی اور صدوق ابان بن تغلب سے روایت کرتے ہیں کہ جب انہدام کعبہ کا واقعہ پیش آیا تو لوگوں نے مٹی جمع کی تاکہ کعبہ کو تمیر کیا جاسکے مگر جونہی قریب پہنچے ایک بہت بڑاسانپ ان کے سامنے آگیا اور تعمیر نہ کرسکے اور حجاج کے پاس واپس واقعہ بیان کیا جس پر وہ منبر پر جاکر اعلان کرتا ہے ک کیا تم میں کوئی ایسا نیک بندہ اس مصیبت سے نکلنے کا راستہ بتا سکتا ہے؟
حاضرین نے حضرت امام سجاد علیہ السلام کے بارے میں بتایا ۔
تو امام علیہ السلام نے فرمایا کہ خانہ کعبہ کی تعمیر حضرت ابراہیم و اسماعیل علیہما السلام کی طرز و معادن سے ہوگی جس پر وہ منبر پر بلند ہوا اور اعلان کیا کہ جس جس نے خانہ کعبہ کی مٹی و حصے کو اٹھایا ہے وہ گورا واپس کرے ورنہ انجام کے لئے تیار رہے ۔
جب تمام مٹی واپس آگئی تب حضرت امام سجاد علیہ السلام تشریف لائے اور سنگ بنیاد رکھا اور سانپ نے راستہ چھوڑ دیا ۔
اترك تعليق