18محرم الحرام 1440ھ بمطابق 28ستمبر 2018ء کو نماز جمعہ حرم مطہر حضرت امام حسین علیہ السلام میں حرم مقدس حسینی کے متولی علامہ شیخ عبدالمہدی الکربلائی کی امامت میں ادا کی گئ جس کے دوسرے خطبہ میں مقصد و ہدف انقلاب حسینی پر روشنی ڈالی۔
حسینی انسان کے لیے ضروری ہے کہ وہ ثقافتی و اجتماعی سمجھ بوجھ رکھتا ہو اور اس کے اندر اپنے قول و فعل کی جوابدہی کا احساس ہو ۔ ثقافتی سمجھ بوجھ سے مراد یہ ہے کہ حسینی مومن اس زمانہ میں فقہ ، اسلامی ثقافت ، اقتصاد اور اجتماعی و سیاسی معرفت سمیت تمام اسلامی مناہج کی معرفت کے اسلحہ سے لیس ہو اور یہ معرفت صرف اکیڈمک تعلیم پر منحصر نہیں ہونی چاہیے کیونکہ صرف دنیاوی تعلیم ہمیں اس زمانے میں موجود مطلوبہ حسینی موقف فراہم نہیں کرتی لہٰذا ان تمام امور کو اسلام کی نگاہ سے بھی دیکھنے کی ضرورت ہے یہ ثقافت دل کو بصیرت کی کنجی فراہم کرتی ہے ہمارے لیے ضروری ہے کہ ہمارے دل میں بصیرت کی آنکھیں ہوں تا کہ وہ معاشرتی حوالے سے اپنی حسینی ذمہ داری اور مطلوبہ موقف کو جان سکے۔ ہمیں چاہیے کہ ہم اسلامی فقہ اور ثقافت کو ان صحیح مصادر سے حاصل کریں جن کی تحدید و تعیین آئمہ اہل بیت علیھم السلام نے کی ہے ۔ امام حسین علیہ السلام کے اصحاب کو جن اہم امور نے دشمن کی کثیر تعداد کے باوجود امام حسین علیہ السلام کے ساتھ ثابت قدم رکھا ان میں سے ایک اہم ترین چیز ان کی بصیرت ہے اسی وجہ سے امام حسین علیہ السلام کے اصحاب کو اصحاب بصائر بھی کہا جاتا ہے ۔ حدیث میں وارد ہے کہ دین میں سمجھ بوجھ حاصل کرو کیونکہ یہ بصیرت کی کنجی ، عین عبادت اور بلند منازل اور جلیل مراتب تک پہنچنے کا سبب ہے ۔ بعض دفعہ مومن نماز و روزہ کا پابند ہوتا ہے لیکن اس نے اس سلسلہ میں معارف کو صحیح مصادر سے حاصل نہیں کیا ہوتا جس کی وجہ سے اس میں شکوک و شبہات پیدا ہوتے ہیں اور اسے صحیح راستے سے بھٹکا دیتے ہیں ۔ انسان اپنی ساری زندگی میڈیکل، فزکس، کیمسٹری، انجینرنگ ،معاشیات اور اسی طرح کے دوسرے علوم کو حاصل کرنے میں لگا دیتا ہے انسانی زندگی میں ان کی اہمیت سے انکار نہیں ہے لیکن ہمارے لیے ضروری ہے کہ ہم اسلامی فقہ و ثقافت کو بھی حاصل کرنے کے لیے کوشش کریں ۔ حسینی مومن میں اجتماعی ثقافت کی سمجھ بوجھ بھی ہونی چاہیے اور اجتماعی ثقافت سے ہماری مراد یہ ہے کہ اسے معلوم ہونا چاہیے کہ معاشرے کی طرف سے اس پر کیا ذمہ داریاں عائد ہوتی ہیں اپنے خاندان اور ساتھ رہنے والوں کے حوالے سے اس کے اندر احساس ذمہ داری ہونا چاہیے۔
اترك تعليق