11محرم 1440ھ بمطابق 21 ستمبر 2018ء کو حرم مطہر حضرت امام حسین علیہ السلام میں حرم حضرت عباس علیہ السلام کے متولی علامہ سید احمد الصافی کی امامت میں ادا کی گئی جس کے دوسرے خطبہ جمعہ میں مقصد انعقاد روز عاشوراء بیان فرمایا
امام حسین علیہ السلام نے کس مقصد کے تحت جنگ کی۔ اس حدیث سے شروع کرتا ہوں کہ جس میں فرمایا گیا ہے کہ حق کو پہچانو اہل حق کی پہچان ہو جائے گی۔ اس حدیث کو آپ نے بارہا سنا ہو گا اور آپ کو یہ حدیث یاد بھی ہو گی لیکن بعض دفعہ انسان غفلت کی وجہ سے توجہ دلانے کا محتاج ہوتا ہے اور جب انسان غافل ہوتا ہے تو وہ ہلاکت میں پڑ جاتا ہے۔ حق کی پہچان ہونی چاہئیے اور حق کی پہچان سے ہی اہل حق کو پہچانا جا سکتا ہے اور اگر آپ حق کے بارے میں نہیں جانتے تو معاملات آپ پر مبہم ہوتے جائیں گے اور پھر آپ لوگوں کے ذریعے حق کو پہچاننے کی کوشش کریں گے اور یہی ایک مشکل اور غلط مرحلہ ہے۔ لوگوں کے ذریعے سے حق کی پہچان نہیں ہوتی بلکہ حق کے ذریعے لوگوں کو پہچانا جاتا ہے۔ عاشورائی منظر دہرایا جانے والا منظر ہے یعنی اب بھی ایسے لوگ ہیں کہ جو امام حسین علیہ السلام کے مشن کی نمائندگی کرتے ہیں اور اسی طرح سے ایسے لوگ بھی ہیں کہ جو قاتلانِ امام حسین علیہ السلام کی نمائندگی کر رہے ہیں۔ امام حسین علیہ السلام کے راستے پر چلنے والوں کی نشانی ان میں حق، معرفت، شجاعت اور وفا جیسی عظیم صفات کا پایا جانا ہے، جبکہ قاتلانِ امام حسین علیہ السلام کے راستے پر چلنے والوں کی علامات میں سے ایک یہ بھی ہے کہ وہ بھلائی چاہنے والے، شفیق اور ایماندار نصیحت کرنے والے کی نصیحت کو قبول نہیں کرتے ہیں انسان کبھی ایسی حالت میں پہنچ جاتا ہے کہ اس پر نصیحت کا کوئی اثر ہی نہیں ہوتا۔ ہم سانحہ کربلا میں دیکھتے ہیں کہ امام حسین علیہ السلام نے شہادت سے پہلے خود دشمن کی فوج کو اپنا تعارف کروایا تا کہ کوئی یہ نہ کہہ سکے کہ میں اس ہستی کو نہیں پہچانتا تھا امام علیہ السلام نے بلند آواز میں دشمنوں کو اپنے حسب و نسب سے آگاہ کیا اور کہا کہ تمہارے درمیان ابو سعید خدری اور سہل بن سعد جیسے افراد موجود ہیں کہ جو تمہیں میرے بارے میں بتا سکتے ہیں اس پوری دنیا میں میرے علاوہ اس وقت کوئی نواسہ رسول صلی اللہ علیہ وآلہ موجود نہیں ہے میں علی ابن ابیطالب علیہ السلام و سیدہ فاطمہ سلام اللہ علیہا کا بیٹا ہوں اور میرے نانا اللہ کے رسول(ص) ہیں میں تم سے بس یہی پوچھنا چاہتا ہوں کہ تم مجھے کیوں قتل کرنے کے در پے ہو؟!
اترك تعليق