4محرم 1440ھ بمطابق14 ستمبر 2018ء کو نماز جمعہ صحن حرم مطہر حضرت امام حسین علیہ السلام میں حرم مقدس حسینی کے متولی علامہ شیخ عبدالمہدی الکربلائی کی امامت میں ادا کی گئی جس کے دوسرے خطبہ جمعہ میں حضرت امام حسین علیہ السلام کی تحریک اور اس کے مقصد بیان کئے ۔
امام حسین علیہ السلام کی اصلاحی تحریک سے ہمیں کیا سیکھنا چاہیے؟ دوسرے لفظوں میں ہم یوں سوال کر سکتے ہیں ہمارے اس زمانے میں اور ہر زمانے میں امام حسین علیہ السلام ہم سے کیا چاہتے ہیں؟ ہم کیسے حقیقی حسینی بن سکتے ہیں؟ امام حسین علیہ السلام کی اصلاحی تحریک کو ہمیشہ باقی رکھنے کے لیے کربلا اپنی حسینی رمز کے ساتھ ہم سے کس چیز کا مطالبہ کرتا ہے؟ ان سوالات کا جواب دینے سے پہلے تمہیدی طور پر ایک بات کرنا چاہتا ہوں۔ ہم ہمیشہ سنتے رہتے ہیں کہ امام حسین علیہ السلام کا انقلاب اور ان کی اصلاحی تحریک کسی زمان اور مکان کے ساتھ خاص نہیں ہے ہم اس بات کو کیسے سمجھ سکتے ہیں؟
امام حسین علیہ السلام کی اصلاحی تحریک اور حسینی انقلاب ہر زمانے اور ہر جگہ کے ساتھ کیوں مربوط ہے؟ تو اس کا جواب یہ ہے کہ اس تحریک کا منصوبہ، اس کے اہداف کا بیان اور اس انقلاب کے حصول کا طریقہ کسی انسان کی طرف سے نہیں تھا بلکہ یہ خدا کی طرف سے تھا اللہ ہی وہ ہستی ہے جس نے اس انقلاب کو برپا کرنے کا فیصلہ کیا اور اپنے نبی صلی اللہ علیہ وآلہ اس سے آگاہ کیا اور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ نے امام حسین علیہ السلام کو اس کے بارے میں بتایا۔ سادہ الفاظ میں یہ کہہ سکتے ہیں کہ اللہ تعالیٰ تمام گزرے ہوئے لوگوں سے ان کے زمانے میں، ہم سے حالیہ دور میں اور آنے والے لوگوں سے مستقبل میں یہ چاہتا ہے کہ جب بھی تمہارے اوپر امام حسین علیہ السلام کے زمانے جیسے حالات آجائیں تو میں نے تمہارے لیے ایک انقلاب اور اس کے اہداف کی منصوبہ سازی کر رکھی ہے اور اس انقلاب کو برپا کرنے کا طریقہ میں نے امام حسین علیہ السلام کے زمانے میں بیان کردیا ہے اور امام حسین علیہ السلام نے اس طریقہ کو اسی طرح سے نافذ کیا جیسا کہ میں چاہتا تھا لہٰذا جب بھی تمہارے اوپر آمر حکمران بن جائیں، ظلم و ستم کے ذریعے حکمرانی کریں، امت کے حالات کو تباہ کر دیں، ہو سکتا ہے کہ اسلامی امت پر کوئی ایسا زمانہ آئے کہ جس میں امت کے حالات بنو امیہ کی حکومت جیسے ہوں معاشرے سے اسلام کے بنیادی اصول غائب ہو جائیں تو کربلا جیسا انقلاب برپا کرنا ہو گا۔
اترك تعليق