آخر ملکی و اجتماعی بدحالی کاذمہ دار کون؟

حرم مطہر حضرت عباس علیہ السلام کے متولی علامہ سید احمد الصافی نے نماز جمعہ کے خطبے کے بیانیہ میں کہا:

انسان کی تربیت و تعلیم کا منصوبہ ایک انتہائی اہم و افضل ثمر آور منصوبہ ہے کیونکہ جہاں تک انسان کی تربیت کا ہدف ہے اس کے نتائج انفرادی نہیں بلکہ اجتماعی طور پر متاثر کرتے ہیں اور یہی ہدف انبیاء و اصلاح کرنے والے و مفکرین نے اسی سمت دعوت دی ہے تاکہ انسانی قابلیت کو ترقی دی جاسکے ۔

مگر اس ترقی میں اثر انداز بعض اطراف کا ذکر ضروری ہے مگر اس بدحالی کا ذمہ دار کون ہے کیا اس بدحالی کا مسئول ملک عمومی طور پر ہے یا بعض ادارے یا خاندان ؟کیوں اس بدحالی کی ترقی کی طرف توجہ نہیں دی جاتی ؟

اہل وطن ہونے کے ناطے جو اس ملک میں بستے ہیں اور اس ملک سے محبت کرتے ہیں ان کا فطری حق ہے کہ تمام وسائل کو بروئے کار لاتے ہوئے ترقی کے راستے تلاش کریں اور خود اپنے ساتھ اس ملک کو ترقی کی راہ پر استوار کریں اور ایسی فضاء پیدا کریں جو اپنے اور دیگران کے لئے قابلیت بڑھانے میں مددگار ہو۔

کیونکہ گذشتہ زمانے میں معلم کی ایک ہیبت طلبہ پر واضح تھی جبکہ حالیا دیکھتے ہیں کہ طالب علم استاد کی قدروقیمت نہیں جانتا اور اس کے ساتھ ہی ہم دیکھتے ہیں کہ استاد کو بھی اسی طرح طالبعلم کی کامیابی و ناکامی سے کوئی سروکار نہیں

جس میں ایک ہی سوال اٹھتا ہے کہ ہمیں اس نہج تک کس نے پہنچایا؟ کون ہے جو اس حقیقت کو قبول کرے کہ وہ ذمہ دار ہے!

منسلکات