حرم مقدس حسینی کے متولی علامہ شیخ عبدالمہدی کربلائی نے میوزم حرم حسینی کی ادارت کو حال ہی میں نوادرات حرم میں "سنائپر" بندوق کو محفوظ کرنے کا امردیا ہے۔
میوزم حرم مقدس حسینی میں جہاں 1920 ء کے انقلاب میں شامل مدافعین وطن کے زیر استعمال اسلحہ نوادرات میں شامل کیا گیا اسی طرح جدید دور میں بھی اس خاص بندوق کو شامل کرنے کا حکم دیا گیا ہے جس کی خاص وجہ اس بندوق کے مالک کی شجاعت و بہادری کی داستان ہے جس نے تاریخ جنگ میں اسے "داعش کی موت" سے رقم کیا ہے جو کہ چند روز قبل حویجہ کی آزادی میں شہادت کا جام نوش کرتے ہوئے خالق حقیقی سے جاملا۔
علی جیاد عبیدجسے "ابو تحسین الصالحیی" بھی کہا جاتا ہے حرم مقدس حسینی کی رضاکار فوج "علی اکبر علیہ السلام " کا ایک سپاہی تھا۔ الصالحیی کا تعلق بصرہ سے تھا اور 1953 ء میں عراق کے جنوبی صوبے بصرہ میں پیدا ہوا اور مختلف جنگوں میں شرکت کی جس میں 1973ء کی عرب – اسرائیل جنگ میں شرکت کی ۔
الصالحیی اپنی اس بندوق سے فقط 350 داعشی دہشگردوں کو ہلاک کیا اور ستمبر 2017 میں جام شہادت نوش کرتے ہوئے اپنے وطن پر فدا ہوگیا
اترك تعليق