کیا ہمیں اللہ سبحانہ و تعالیٰ کی عبادت کرنی چاہیئے؟ کیا عبادت کرنا اپنی زندگی کا ہدف مہم قرار دے سکتے ہیں؟
جی ہاں ہم عبادت الہیہ کے محتاج ہیں اسی طرح جیسا کہ علم و معرفت کے ذریعے ہم اپنی زندگی کے اھداف حاصل کرتے ہیں اور ایسے ہی جیسے ہوا و طعام کے محتاج ہیں ۔
پہلا عنصر ۔۔۔ پریشانی کے حل کی ضرورت
ہمیں استقرار کی ضرورت ہے اور ہم سے کوئی بھی انسان ایسا نہیں جو امتحان دنیوی میں سے نہ گزر رہا ہو کیونکہ عصر حاضر بذات خود ایک امتحان کی صورت اختیار کرچکا ہے مگر یہ پریشانی و امتحان بعض اوقات بیماری و جنگ و معاشی بدحالی و دشمنی کی صورت میں ہوتا ہے جس کے حل کی ضرورت ہے ۔
ان پریشانیوں کے علاج کے لئے روحانی طور پر ایک ایسی ماوراء قوت سے تعلق کی ضرورت ہے جو ہمیں ان پریشانیوں اور مصیبتوں سے اطمینان بخشے ۔
پس اسی صورت میں اللہ سبحانہ و تعالیٰ کی جانب سے قرآن کریم میں ہمارے پاس قول موجود ہے
" اور جو اللہ تعالیٰ پر توکل کرے گا اللہ تعالیٰ اسے کافی ہوگا"
اور دوبارہ ارشاد باری تعالیٰ ہے :
" جو لوگ ایمان لائےان کے دل اللہ تعالیٰ کے ذکر سے ایمان حاصل کرتے ہیں ۔ یاد رکھو کہ اللہ تعالیٰ کے ذکر سے ہی دلوں کو تسلی حاصل ہوتی ہے "
اللہ تعالیٰ کا ذکر بادی النظر میں زبان سے جاری ایک ذکر محسوس ہو مگر ایسا نہیں بلکہ اس اطمینان بخش قوت کے ساتھ دلی و روحانی لگاؤ اور تعلق ہے جو دل مومن کو اللہ تعالیٰ کی جانب سے ان دشواریوں کے لئے اطمینان بخشتا ہے
"اور بے شک اللہ تعالیٰ کا ذکر بہت بڑی چیز ہے"
ہم اللہ سبحانہ و تعالیٰ کی عبادت کے محتاج ہیں تاکہ ہم خود کو ان نفسانی دشواریوں سے محفوظ رکھ سکیں کیونکہ ایسے دشوار حالات کے مقابلے کے لئے سینکڑوں آزمائشیں جن میں فعل حرام تک 'شراب خوری' یا مسلسل وسائل اعلام کے ساتھ ارتباط کر کے ان کا علاج کیا جاسکے ، ناکام ہوا ہے ۔
اترك تعليق