بعض لوگ حضرت رسول اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ یا آئمہ اہلبیت علیہم السلام کو (لبیک یا رسول اللہ )یا (لبیک یا حسین) یا (لبیک یا علی) کہنا اللہ تعالیٰ کی ذات میں شرک مانتے ہیں اور حج بیت اللہ کے دوران (لبیک اللھم لبیک لبیک لا شریک لک لبیک) کی نداء تلبیہ سے استدلال کرتے ہوئے وشرک قرار دیتے ہیں ۔
اس بے اساس شبہہ کا رد کرنے کے لئے سب سے پہلے ہم اس لفظ (لبیک )کا معنی ٰ میں مراجعت کرتے ہیں تو ہمیں عربی لغات میں اس کا معنی ٰ (میں آپ کی اطاعت پر قائم ہوں) ملتا ہے ۔
اور لفظ لبیک ادنیٰ کا اعلیٰ کے جواب میں دیا جانے والا اطاعت گذاری کے معنی ٰ میں ہے۔اور (اللھم لبیک ) سے مراد اللہ تعالیٰ کی اطاعت میں استمرار کا اظہار ہے ۔
اور اس کے ساتھ ہی خود لفظ لبیک عرفاً رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ کے زمانہ ماقبل سے شرکیہ معانی میں استعمال نہیں ہوا بلکہ خود یہ اپنی نوعیت کا عام سالفظ ہے جوکہ کسی بھی صورت میں استمرار و اثبات کے معنیٰ میں استعمال ہوسکتا ہے اور جہاں تک (لبیک یا حسین ) کا تعلق ہے اس سے ہمارا مقصد حضرت امام حسین علیہ السلام کی نصرت و دعوت میں ہمرکاب ہونا ہے ۔جو کہ کسی بھی لحاظ سے (لبیک اللھم لبیک )کے خلاف زمرے میں نہیں آتا۔اور اطاعت الہیہ کااظہار اللہ تعالی ٰ کے اولیاء کی اطاعت کا اظہار جن کی اطاعت کے لئے اللہ تعالیٰ نے حکم دیا ہے کسی بھی طور پر اللہ تعالیٰ سے دوری کا سبب نہیں ہے ۔
اترك تعليق