حرم مطہر حضرت اما م حسین علیہ السلا م میں آج صبح چہلم حضرت امام حسین علیہ السلام کی مناسبت سے 2000 میٹر کے حامل طویل علم پاک کا ساتھ عراق کے صوبہ دیالی سے تعلق رکھنے والے مختلف مذاہب کہ جن میں شیعہ و سنی و مسیحی و کردی و عرب و ترکمانی افراد پر موکب کا استقبال کیا جن میں مختلف مذاہب کے علماء دین و قبائلی سردار و امن و امان کی صورت بحال رکھنے والے اداروں کے اہلکار شامل تھے ۔
موکب کے اشراف میں شامل (شیخ عبد الجلیل الزہیری) جو کہ موکب کے اعلی منتظمین تھے نے حرم مقدس حسینی کے نیوز رپورٹر سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ صوبہ دیالی ایک عرصے سے دہشت گردی کی نذر رہا ہے اور اس علم پاک کی برامدگی کا کہ جس میں ہر مسئلک و ادیان سے لوگ شامل ہیں کے دلوں میں خصوصی مقام ہے اور یہ علم پاک کہ جس کا طول 2000 میٹر ہے اور اس موکب میں شامل اشخاص اس عدد سے بھی زیادہ ہیں اس امید کے ساتھ کہ آئندہ اس صوبے میں فرقہ وارانہ او ر نسل پرستی کی تمیز کو ختم کیا جاسکے اور سیکیورٹی اداروں کے ساتھ قدم بقدم اور شانہ بشانہ صوبہ کے دفاع کے لئے شامل ہیں ۔
اس کے ساتھ اس علم پاک پر اہالیان دیالی کی طرف سے درج عہد ولاء و وفاء کے دستخط موجود ہیں کہ جس میں انہوں نے حضرت امام حسین علیہ السلام کے نقش قدم پر چلنے کا اقرار کیا ہے ۔
دوسری جانب صوبہ دیالی کی امن کمیٹی کے رئیس ( صادق الحسینی) نے بتایا کہ یہ مجموعہ کہ جنہوں نے اپنے سروں پر دنیا کا طویل ترین علم پاک بلند کر رکھا ہے اور حرم مطہر حضرت امام حسین علیہ السلام میں اس نیت کے ساتھ داخل ہوئے ہیں کہ چاہے نسل و دین کیوں نہ مختلف ہو محبت امام علیہ السلام میں کوئی فرق نہیں آئیگا ۔
آخر میں مقامی صوبے کے پارلیمنٹ کے رکن (محمد جواد الحمدانی) نے کہا کہ یہ علم پاک اور اس کے سائے تلے قوم کی وحدت تفرقہ اور فتنہ پروری کے منہ پر طمانچہ ہے اور واضح دلیل ہے کہ چاہے کرد و عرب و شیعہ و سنی ومسیح ہی کیوں نہ ہوں ایسے عناصرجو تفرقہ انگیزی کی کوشش میں ہیں انہیں ناکامی کے علاوہ کچھ نہیں ملے گا اور یہ پوری ملت عراق کو ایک پیغام ہے کہ موجودہ بد امنی کے حالات سے نپٹنے کا ایک اور آخری حل ہے ۔
اترك تعليق