جنابِ ام وہب بنت عبد (رضی اللہ عنہا)

نام و نسب:

آپ کا نام ام وہب بنت عبد تھا اور آپ عبداللہ بن عمیر کلبی کی زوجہ تھیں۔ آپ کا تعلق 'نمر بن قاسط' کے قبیلے 'بنی علیم' سے تھا۔ جب آپ کے شوہر عبداللہ بن عمیر نے امام حسین (علیہ السلام) کی نصرت کے لیے جانے کے ارادے سے اپنی زوجہ (ام وہب) کو آگاہ کیا، تو آپ نے فرمایا: "آپ نے درست فیصلہ کیا، اللہ آپ کو نیک ہدایت عطا فرمائے؛ آپ (ضرور) جائیں اور مجھے بھی اپنے ساتھ لے چلیں۔" چنانچہ وہ رات کے وقت انہیں ساتھ لے کر نکلے اور امام حسین (علیہ السلام) کی خدمت میں پہنچ کر وہیں قیام کیا۔

جہاد اور شہادت:

جب میدانِ جنگ میں ان کے شوہر (عبداللہ) نے قتال میں حصہ لیا اور عمر بن سعد کے لشکر کے دو سپاہیوں کو واصلِ جہنم کر دیا، تو ام وہب نے خیمے کی چوب اٹھائی اور اپنے شوہر کی طرف بڑھیں اور کہنے لگیں: "میرے ماں باپ آپ پر فدا ہوں، محمد صلی اللہ علیہ وآلہ کی پاکیزہ اولاد کی خاطر جنگ کریں۔" ان کے شوہر انہیں خواتین کے خیموں کی طرف واپس بھیجنے لگے، تو انہوں نے اپنے شوہر کا لباس پکڑ لیا اور کہا: "میں آپ کو ہرگز نہیں چھوڑوں گی یہاں تک کہ آپ کے ساتھ ہی مر جاؤں۔"

اس موقع پر امام حسین علیہ السلام نے انہیں آواز دی اور فرمایا:

"اہلِ بیت کی جانب سے آپ کو جزائے خیر ملے، اللہ آپ پر رحم فرمائے، خواتین کے پاس واپس چلی جائیں اور ان کے ساتھ بیٹھیں، کیونکہ خواتین پر قتال (جنگ) فرض نہیں ہے۔"

امام کا حکم سن کر وہ خواتین کے پاس واپس چلی گئیں۔

جب ان کے شوہر عبداللہ بن عمیر شہید ہو گئے، تو وہ ان کی لاش پر پہنچیں، ان کے سرہانے بیٹھ کر ان کے چہرے سے خاک صاف کرنے لگیں اور کہنے لگیں: "آپ کو جنت مبارک ہو۔"

یہ دیکھ کر شمر بن ذی الجوشن نے اپنے 'رستم' نامی غلام سے کہا: "اس کے سر پر گرز مارو۔" اس بدبخت نے ام وہب کے سر پر ضرب لگائی جس سے ان کا سر پھٹ گیا اور وہ وہیں جامِ شہادت نوش فرما گئیں۔