رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ کی کثرت تعدد ازدواج کے حقائق

سب سے پہلے چند ایسے حقائق کو تسلیم کرنا پڑے گا جن کے ذریعے ہم ایسے اشکال کو حل کرسکتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ نے متعدد زوجات رکھیں اور یہ حقیقت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ کی شرعی تکالیف دین اسلام پر ایمان رکھنے والے کسی بھی دیگر مسلمان سے مختلف تھیں جیسا کہ قرآن مجید میں مذکور ہے ۔

اللہ سبحانہ و تعالیٰ نے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ کو شب ہائے زندگی میں نماز کے قیام کا امر دیا

"اے اوڑھ لپیٹ کر سونے والے ، رات کو نماز میں کھڑے رہا کرو،آدھی رات یا اس سے بھی کم کرلے ،یا اس سے کچھ کم کر لو یا اسے کچھ زیادہ بڑھا دو ، اور قرآن کو خوب ٹھہر ٹھہر کر پڑھو"

پس جبکہ راتوں میں قیام و نماز ایک مستحب فعل ہے اور یہ عمومی تکلیف شرعی تمام مسلمانوں کو شامل کرتا ہے جبکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ کے لئے حکم ثانی ۔

مگر بعض اشکال کرنے والے شاید اس بات سے سنی ان سنی کرتے ہوئے کہیں کہ یہ ایک شہوانی فعل تھا جس کا مقصد حرص و طمع تھا مگر رسول اللہ صلی علیہ وآلہ کی تعدد زوجات چند امور سے خالی نہیں تھا

1۔ کثرت زوجات کثرت نسل سے تھا کہ عرب باشندے خانہ بدوشی کی طرز زندگی گزارتے تھے اور یہ ماحول ایک انتہائی خشونت زدہ زندگی جیسا تھا اور علاوہ ازیں معاشرے میں رائج"اپنے بھائی کو چاہے ظالم ہو یا مظلوم کی ہر ممکن مدد کرو"پس ایسےموارد بھی تعدد ازواج میں شامل تھے

2۔ شایدیہ مورد ہو وہ شہوانی مورد ہو کہ جو اللہ سبحانہ و تعالیٰ نے ذکر و انثیٰ کے مابین ایک کشش کو رکھا ہے اور بعض اوقات ایک انثی پر اکتفاء بھی کافی نہیں ہوتا بسبب کثرت حرص۔

پس پہلا مورد متعدد اسباب کے باعث بعید ہے

1۔ آپ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ کی سیرت قیادت عالمی تھی نہ کہ کسی ایک قبیلہ کی قیادت تھی بلکہ امت محمدیہ کے قائد تھے اور آپ صلی اللہ علیہ وآلہ کا ہدف ایساے معاشرے کوبہتر بنانا تھا

2۔آپ کا مقصد کثرت النسل نہ تھا بلکہ سیدہ خدیجہ سلام اللہ علیہا کے بارے میں اپنی زوجہ سے فرماتے ہیں

"جب لوگوں نے مجھے جھٹلایا وہ مجھ پر ایمان لائیں اور میری تصدیق کی جب لوگ مجھے جھوٹا کہہ رہے تھے جب میرا بائیکاٹ کیا اس نے اپنے مال سے میری مدد کی اور جب لوگ مجھے بے اولاد کہہ رہے تھے اللہ سبحانہ وتعالیٰ نے آپ سے مجھے اولاد سے نوازا"

اور دیگر جگہ فرمایا : تمام بنی آدم اپنے ماں باپ سے منسلک اورنسبت رکھتے ہیں مگر بنی فاطمہ سلام اللہ علیہا کہ میں ان کا باپ ہوں۔

دیگر ارشاد فرمایا: اللہ تعالیٰ نے تمام انبیاء کی ذریت ان کی اولاد میں قرار دی اور اللہ تعالیٰ نے میری ذریت علی ابن ابیطالب علیہ السلام میں قرار دی ۔

منسلکات