نظر کو نور لبوں کو گلال دیتا ہے
کہ ان کا ذکر دلوں کو جمال دیتا ہے
اس ایک نام کے صدقے جو لب پہ آتے ہی
سیاہ رات میں تارے اچھال دیتا ہے
پھر اس کے بعد کوئی تیرگی نہیں رہتی
بس اک درد کا جھونکا اجال دیتا ہے
زمانہ جب بھی مرے سر سے کھینچتا ہے رداء
وہ اپنی کملی مرے سر پہ ڈال دیتا ہے
میں کیوں نہ اس کی صداء پر نماز عشق پڑھوں
اذان شہر سخن میں بلال دیتا ہے
قسیم کوثر و زم زم بس ایک چشم کرم
خدا بھی تیرے کرم کی مثال دیتا ہے
یہ معجزہ ہے محمد کے نام کا ثروت
جو مری فکر کو لفظوں میں ڈھال دیتا ہے