جو معتقد نہیں ہے علی کے کمال کا
ہر بال اُس کے تن پہ ہے موجب وبال کا
عزت علی کی قدر علی کی بہت ہے دور
مورد ہے ذوالجلال کے عز و جلال کا
پایا علی کو جا کے محمد نے اُس جگہ
جس جا نہ تھا لگاؤ گمان و خیال کا
رکھنا قدم پہ اُس کے قدم کب مَلَک سے ہو
مخلوق آدمی نہ ہوا ایسی چال کا
شخصیت ایسی کس کی تھی ختمِ رسل کے بعد
تھا مشورت شریک، حقِ لایزال کا
توڑا بتوں کو دوشِ نبی پر قدم کو رکھ
چھوڑا نہ نام کعبے میں کفر و ضلال کا
راہِ خدا میں اُن نے دیا اپنے بھی تئیں
یہ جود منہ تو دیکھو کسی آشمال کا
نسبت نہ بندگی کی ہوئی جس کی واں درست
رونا مجھے ہے حشر میں اُس کی ہی چال کا
فکرِ نجات میر کو کیا مدح خواں ہے وہ
اولاد کا علی کی، محمد کی آل کا
اترك تعليق