تعلیمی مراحل ایک بہترین درسگاہ

2جمادی الثانی 1440ھ بمطابق 8فروری 2019ء کو نماز جمعہ صحن مطہر حرم حضرت امام حسین علیہ السلام میں حرم مطہر حضرت عباس علیہ السلام کے متولی علامہ سید احمد صافی کی امامت میں ادا کی گئی جس کے خطبہ جمعہ میں ایک اچھے معاشرے کی تعمیر کے لئے ضروری عوامل پر روشنی ڈالی ۔

اس میں کوئی شک نہیں کہ سماجی معاملات میں ہمیں مشکلات درپیش ہیں، اخلاقی اقدار میں مشکلات درپیش ہیں، دینی تربیت کے حوالے سے مشکلات ہیں، ثقافتی تعلیم کا فقدان ہے اور جب معاشرے کی بات کی جاتی ہے تو اس کا مقصد بے احترامی نہیں بلکہ یہ وہی معاشرہ ہے جو ہم سب کو عزیز ہے اور یہی ہماری خواہش ہے کہ اس رشتے کو قائم رکھتے ہوئے کہ جس کا ہم خود جزء ہیں اور نہیں تو کم از کم مثبت نتائج تک پہنچیں۔

شاید جب ہمیں کوئی مشکل پیش آتی ہے تو ہم اس کے حل کے لئے سعی کرتے ہیں اور اسی طرح ایسی صورتحال سے جب دیگر افراد کو خبر دار کیا جائے تو حیران کن حد تک دوسروں کے سر پر سے بات گزر جاتی ہے اور اس کا سبب غفلت اور دوسروں کے حقوق کا عدم تحفظ ہے کیونکہ بعض اوقات اشخاص عدم توجہی کرتے ہیں اور بعض اوقات نتائج کی امید تو کرتے ہیں مگر ان نتائج میں کسی قسم کا حصہ ڈالنے سے گریز کرتے ہیں اور اگر نتائج اچھے موصول ہوئے تو الحمد للہ اور اگر نہیں تو دوسرے کریں ہمیں اس سے کیا؟

اس بات کو شدت سے محسوس کیا گیا ہے کہ معاشرے میں گراوٹ جاری ہے مگر اس کا علاج ممکن ہے اور اس کے بنیادی ستون ماں باپ اور اولاد کے درمیان وہ رابطہ اور فضاء ہے جو اس کشمکشی کا سبب بنتی ہے ۔

ابھی بھی وقت ایک بہترین مدرسہ ہے جس سے سبق حاصل کرنا چاہیئے ۔۔۔

اس تمام مسائل اور مواضیع سے مراد کوئی خاص حکومتی ادارے کو تنقید کا نشانہ بنانا نہیں بلکہ عمومی گفتگو ہے جس پر سب کو مل بیٹھ کر حل کرنا چاہیئے۔۔

ملاحظہ کریں کہ تعلیم کے حصول کے لئے جب طالب علم پرائمری سکول میں داخل ہوتا ہے اور 6 سال کے بعد مڈل کی معینہ مدت کو عبور کرنے کے بعد ثانوی و اعلیٰ ثانوی اور اعلی تعلیم کو مکمل جمع کیا جائے تو معلوم ہوگا کہ تقریبا 18 سے 20 سال کا عرصہ ہے جس میں اس کی تربیت کا امکان ہے اور اس مرحلے کی تربیت لازماً ایک نظریے کے تحت کی جانی چاہیئے اور اسی تربیت کے نتائج 30 سال کی عمر میں معاشرے میں دیکھنے کو ملیں گے

منسلکات