حرم مقدس حسینی کے سیکرٹری جنرل، جناب حسن رشید العبایجی نے چوتھی بین الاقوامی "نداء الاقصیٰ" کانفرنس کے دوران اپنی تقریر میں اس بات پر زور دیا کہ یہ کانفرنس مظلوموں کے دفاع کے لیے امام حسین علیہ السلام کی فریاد بلند کرنے اور اس راہِ حق پر بیعت کی تجدید کا ایک عالمی منبر ہے جس پر امام اور آپ کے اصحاب نے سفر کیا۔
سیکرٹری جنرل نے لڑکیوں کے لیے قائم جامعہ الزہراء (علیہا السلام) میں منعقدہ کانفرنس کی سرگرمیوں کے آغاز کے دوران اپنی تقریر میں کہا، "حرم مقدس حسینی کا جنرل سیکرٹریٹ اس مبارک کانفرنس کے انعقاد پر مبارکباد پیش کرتا ہے، اور اس میں شرکت کرنے والے مومن وفود کی موجودگی کو باعثِ فخر سمجھتا ہے۔ ہم امام حسین علیہ السلام کے گنبد کے نیچے سے اللہ تعالیٰ سے دعا کرتے ہیں کہ وہ ان کے اعمال کو قبول فرمائے اور ان کے ہر قدم اور شراکت کو ان کے نامہ اعمال میں درج فرمائے، جس پر شہادت کے خون اور خوشبوئے نبوت کی مہر ثبت ہو۔"
انہوں نے اشارہ کیا کہ "یہ کانفرنس اربعین کی زیارت کے ساتھ ہم آہنگ وقت میں منعقد ہو رہی ہے، یہ وہ عظیم موقع ہے جس نے امام حسین (علیہ السلام)، ان کے اہل بیت اور اصحاب کے خون سے عزت و وقار کی بنیادیں قائم کیں، اور کربلا کو حریت پسندوں کا قبلہ اور اس کے انقلاب کو ہر قسم کے ظلم و استکبار کا مقابلہ کرنے کے لیے ایک روشن مینار بنا دیا۔"
انہوں نے واضح کیا کہ "حسینی انقلاب کی روح کو امت اسلامیہ کے دلوں میں بسنا چاہیے، خاص طور پر اس صورتحال میں جب فلسطینی عوام کو غزہ اور مغربی کنارے میں اجتماعی نسل کشی، محاصرے، بھوک اور شہریوں کے خلاف ہولناک جرائم کا سامنا ہے۔" انہوں نے مزید کہا کہ "اس بربریت کے سامنے فلسطینیوں کی ثابت قدمی کربلا کے عظیم واقعے کا زندہ تسلسل اور استقامت، صبر اور ایمان کی ایک عظیم مثال ہے۔"
انہوں نے وضاحت کی کہ "یہ جرائم جو فلسطینی عوام کے خلاف، خاص طور پر غزہ میں، پوری دنیا کے سامنے کیے جا رہے ہیں، انسانیت کے ماتھے پر ایک کلنک کا ٹیکہ بن چکے ہیں۔" انہوں نے عالمی اور عرب حکومتوں کی خاموشی کی مذمت کی جو اس سنگین صورتحال کا مقابلہ کرنے میں ناکام رہیں اور جارحیت کو روکنے یا انسانی امداد پہنچانے کے لیے کوئی حقیقی دباؤ نہیں ڈالا۔
انہوں نے زور دیا کہ "یہ کانفرنس مظلوموں کے دفاع کے لیے امام حسین (علیہ السلام) کی فریاد بلند کرنے اور اس راہِ حق پر بیعت کی تجدید کا ایک عالمی منبر ہے جس پر امام اور آپ کے اصحاب چلے۔" انہوں نے سب کو "ثقلین کی راہ پر قائم رہنے اور فلسطین و قدس شریف سمیت تمام منصفانہ مقاصد کی حمایت کرنے کی دعوت دی، جو کہ حقیقی محمدی اسلام کی اقدار سے ماخوذ ہے۔"
سیکرٹری جنرل نے "اعلیٰ دینی مرجعیت کے دفتر سے جاری ہونے والے بیانات، خاص طور پر اعلیٰ دینی مرجع آیت اللہ علی الحسینی السیستانی کے حالیہ بیان (مورخہ 29 محرم 1447ھ / 25 جولائی 2025ء) کی حرم مقدس حسینی کی جانب سے مکمل حمایت کا اظہار کیا، جس میں انہوں نے اسلامی ممالک اور عالمی برادری سے غزہ کی پٹی میں بڑھتے ہوئے انسانی بحران کو روکنے کے لیے فوری اقدام کی ضرورت پر زور دیا تھا۔" انہوں نے نشاندہی کی کہ "جو کچھ ہو رہا ہے اس پر خاموشی اختیار نہیں کی جا سکتی، بلکہ یہ ایک فوری انسانی اور اسلامی موقف کا تقاضا کرتا ہے۔"
سیکرٹری جنرل نے اپنی تقریر کا اختتام صابر اور مجاہد فلسطینی عوام کو سلام اور خراجِ تحسین پیش کرتے ہوئے کیا، اور اس بات پر زور دیا کہ "غزہ اور مغربی کنارے میں شہداء کا خون فلسطین کی پاک سرزمین کو اسی طرح سیراب کرے گا جیسے امام حسین (علیہ السلام) کے خون نے کربلا کی سرزمین کو سیراب کیا تھا، اور قدس کا پرچم حریت پسندوں کے عزم سے ہمیشہ بلند رہے گا، چاہے ظالم کتنے ہی متحد ہو جائیں اور سازشی کتنے ہی پیچھے ہٹ جائیں۔" انہوں نے اللہ تعالیٰ سے دعا کی کہ وہ اس کانفرنس کو کامیابی اور استقامت عطا فرمائے اور اسے فتح مبین کی راہ پر ایک مبارک قدم بنائے۔