عراق ایک جمہوری ملک ہے جس میں مختلف ادیان و مذاہب کے لوگ زمانہ قدیم سے آباد ہیں انہیں میں سے ایک آرتھوڈکس جو کہ مسیحیت کی ایک شاخ ہے ،کے ترجمان نے کربلا مقدسہ کا سفر کیا اور ساتھ ہی حرم مطہر حضرت امام حسین علیہ السلام میں حاضری دی ۔
چونکہ حالیہ جنگ میں جہاں سرکاری و نجی املاک کو نقصان پہنچانے کے ساتھ ساتھ اقلیتوں کو بھی جانی نقصان اٹھانا پڑا اس صورتحال کو قابو کرنے کے لئے دینی مرجعیت کی طرف سے اقلیتوں کے تحفظ اور مختلف مذاہب کے درمیان ہم آہنگی کی کوششوں کو مسیحی وفد نے سراہا۔
"کیبورک ارشاکیان" جو کہ آرتھوڈکس مذہب کی ترجمانی کرتے ہیں نے بتایا کہ داعش نے دین اسلام کو اپنا شعار بنایا تاکہ سادہ لوح لوگوں کو گمراہ کر سکیں جب کہ ان کی حقیقت شدت پسندی اور گمراہ فکر کے علاوہ نہ تھی ۔مگر اس کے ساتھ ہی عراقی عوام ان کی اصلیت پہچان گئی اور آنے والےمستقبل کو مدنظر رکھتے ہوئے متحد ہوگئے جوکہ ثمر آور تھے اور داعش پر منتصر رہے ۔
اس کے علاوہ مقامی رضاکار دستوں پر جو مختلف الزامات لگائے جارہے ہیں ان کی وجہ میدان جنگ میں ان کی کامیابی ہے تاکہ عوام و دنیائے عالم کی نظر میں گرایا جاسکے مگر اس ہدف میں بھی ایسے لوگ ناکام رہیں گے۔
اترك تعليق