{يَا أَيُّهَا النَّبِيُّ قُلْ لِأَزْوَاجِكَ وَبَنَاتِكَ وَنِسَاءِ الْمُؤْمِنِينَ يُدْنِينَ عَلَيْهِنَّ مِنْ جَلَابِيبِهِنَّ ذَلِكَ أَدْنَى أَنْ يُعْرَفْنَ فَلَا يُؤْذَيْنَ وَكَانَ اللَّهُ غَفُورًا رَحِيمًا}
آیت کریمہ کے نزول کا سبب تفسیر علی بن ابراہیم میں ہے کہ مسلمان خواتین ان دنوں میں نماز کی ادائیگی کے لئے مسجد میں جایا کرتیں اور رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ کی امامت میں نماز ادا کرتیں ۔
بوقت شب جب بھی نماز مغربین کے لئے مسلمان خواتین باہر آتیں مسجد کے راستے میں موجود اوباش جوان اپنے مذاق اور فقرہ بندی کستے ہوئے اذیت پہنچاتے یہاں تک آیت نازل ہوئی
"اے نبی! اپنی بیویوں اورصاحبزادیوں اور مؤمنین کی عورتوں سے کہہ دو کہ وہ اپنے اوپر اپنی چادریں لٹکا لیا کریں اس سے بہت جلد ان کی شناخت ہوجایا کرےگی پھر نہ ستائی جائیں گی ،اوراللہ تعالیٰ بخشنے والا مہربان ہے
اور انہیں حجاب کے بارے خصوصی حکم فرمایا گیا تاکہ مکمل باپردگی کی صورت میں انہیں کوئی ایذاء نہ پہنچائے تاکہ کسی ایسی صورتحال کے پیش نظر بدنیت لوگوں کو آپ کی عفت و پاکدامنی سے دور رکھا جائے۔
دیگر اراء میں وارد ہے کہ اس آیت کا ہدف ان مسلمان خواتین کی ہدایت تھی تاکہ عفت و پاکدامنی کے قزاقوں کے لئے لقمہ تر نہ ہوں مانند ایسی کہ جو اپنے بدن کا کچھ حصہ حجاب کرتے ہوئے بھی ظاہر کرتی ہیں یہی وہ رونمائی ہے جو جواںسال کے لئے باعث جذب و فساد بنتی ہے۔
جب کہ جلباب کی جس کی جمعہ جلابیب ہے اور آیت میں مذکور ہے متعدد معانی ہیں
1۔اس سے مراد ایسا کپڑا ہے جو کہ سر کے بالائی حصے کو ڈھانپتا ہوا صدر تک پردہ پوشی کرتا ہے
2۔مراد مقنع ہے
3۔حجاب کی صورت میں سلی ڈھیلی ڈھالی قمیص
یہ تمام معانی بظاہر مختلف ضرور ہیں مگر ان سے مراد و مقصد بدن کا ڈھانپنا اور پردہ پوشی کرنا ہے۔
اترك تعليق