شیخ ابو علی طبرسی رحمۃ اللہ علیہ کی کتاب "مکارم اخلاق" نیز دوسری بیشمار کتب معتبرہ احادیث میں مستند و معتبر روایت میں منقول ہے کہ "بیان کیا ابوذر غفاری نے ابوالاسد دیلمی سے جب کہ وہ ابوذر سے ملنے ربذہ میں گئے کہ میں ایک روز علی الصباح مسجد مدینۃ الرسول میں داخل ہو ا تو کسی کو وہاں نہیں پایا مگر صرف ایک قرآن کو کہ جس کے پہلو میں ایک حمائل تھی یعنی آفتاب رسالت کے قریب مہتاب امامت جلوہ گر تھا ۔موقع اور تنہائی کو غنیمت جان کر میں نے دست بستہ عرض کیا ،
مولائے کائنات صلی اللہ علیہ وآلہ ! آپ پر میری جان قربان،مجھی ایسی نصیحت فرمائیے جو دارین کے لئے مفید اور سود مند ثابت ہو۔
اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وآلہ نے میری طرف بغور دیکھا اور فرمایا : ابوذر ! تو ہمارے اہل بیت میں سے ہے اور میری نظر میں تو اللہ تعالیٰ کا مخصوص بندہ ہے سن اور بہت غور سے سن ،یاد رکھ اور اس پر عمل پیرا ہوجا ، کیونکہ یہ نصیحت عظیم جامع جمیع خیرات ہے ۔
يا أباذر : اعبد الله كأنك تراه فإن كنت لا تراه فإنه يراك
اے اباذر ! خدا کی اس طرح عبادت کر کہ گویا تو اس کو دیکھ رہا ہے ، اور اگر تو اس کو نہیں دیکھ رہا تو وہ تجھ کو دیکھ رہا ہے
یہ حدیث کا وہ جامع فقرہ ہے جس کی تشریح و تفصیل کے لئے کتابیں درکار ہیں اور جس کی بعینہ شرح ماسوائے رسول کریم اور اہلبیت علیہم السلام کے اور کوئی نہیں کر سکتا ۔
اترك تعليق