حرم مطہر حضرت امام حسین علیہ السلام میں نماز جمعہ حرم مطہر حضرت عباس علیہ السلام کے متولی علامہ سید احمد صافی کی امامت میں ادا کی گئی جس میں چہلم کے حوالے سے خصوصی امور کی طرف راہنمائی کی
آجکل جو ایام جس میں ہم زندگی بسر کررہے ہیں وہ ایام چہلم حضرت امام حسین علیہ السلام کے ہیں جن کے لئے چند مواضیع کی طرف اشارہ کرنا ضروری ہے
اول:
ایام چہلم ایک ایسی مناسبت دینی ہے کہ جسے مؤمنین کے درمیان ایک خصوصی مقام حاصل ہے اور نہ کہ فقط اہل عراق بلکہ خارج عراق مؤمنین کے درمیان بھی ایک خصوصی عظمت حاصل ہے کہ جس میں لاکھوں زائرین امام حسین علیہ السلام تجدید عہد وفاء و ولاء اور ان پر گزرے غم ومصائب پر مواساۃ کرنے کے لئے حاضر ہوتے ہیں ۔
دوم:
اکثر مومنین زیارت امام حسین علیہ السلام کے لئے کافی مسافات پاپیادہ طے کر کے آتے ہیں جن میں پیر و کمسن بچے بھی شامل ہیں اسی لئے دعاگو ہیں کہ باامن و سلامتی اپنی منزل و مقصد تک پہنچیں ۔ اور دیگر امن و امان فراہم کرنے والے اداروں سے گزارش ہے کہ کسی بھی پا پیادہ زائرین کو ہر ممکن مدد فراہم کی جائے ۔
سوم:
شکر و سپاس گزار ہیں ان اصحاب مواکب(استراحت گاہ) کے جنہوں نے کربلاء مقدسہ کے راستوں پر ان طویل اوقات میں زائرین کو طعام و آرام کی فراہمی میں ہمہ تن گوش ہیں اور ان کی یہ جود و سخا جسے الفاظ ادا کرنے سے عاجزہیں۔
"اے اللہ ! ان کے اموال میں برکت فرما اور ان کے یہ افعال تقرب الہیہ و رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ میں قبول فرما۔
چہارم:
زائرین کرام سے یہ گذارش ہے کہ انقلاب حسینی میں تفکر و تامل اور جہاد نفس کے لئے غنیمت جانیں یہی وہ مقصد ہے جس کے لئے حضرت امام حسین علیہ السلام نے اپنے اہل بیت و اصحاب کے ساتھ اپنی جان فدا کی تاکہ امت محمدیہ میں آنے والے انحراف کودنیا پر عیاں کرسکیں اور زیارت کے فوائد و برکات میں سے یہ ملحوظ خاطر رکھیں کہ اپنے عقیدہ و ایمان کو پختہ کریں اور اپنے واجبات کو بجا لائیں دیگران پر صلہ رحمی کریں اور کربلاء مقدسہ کے راستے میں موجود علماء و فضلاء سے دینی و عقائدی و فقہی استفادہ کریں
پنجم:
زائرین کرام سے درخواست ہے کہ اپنی دعاؤں میں ان لوگوں کو فراموش نہ کریں جن کے لاتعداد احسانات ہیں اور وہ رضاکار و عراقی مسلح افوا ج ہیں جو کہ دفاع عراق میں لڑ رہے ہیں اور ہماری حفاظت میں جانی قربانیاں پیش کر رہے ہیں اگر یہ قربانیاں اور مدافعین وطن و مقامات مقدسہ نہ ہوتے تو عراق کا انجام نامعلوم تھا مگر اس کے باوجود ہم حیات عادی بسر کررہے ہیں اور آئمہ طاہرین علیہم السلام کی زیارات میں موجود ہیں
اس لئے اپنی دعاؤں میں انہیں ملحوظ خاطر رکھیں کیونکہ ان کے معلم اول حضرت امام حسین علیہ السلام ہیں اور ان کا حامی و ناصر اللہ سبحانہ و تعالیٰ کی ذات ہے
وآخر دعوانا ان الحمد لله رب العالمين وصلى الله على محمد وآلہ الطيبين الطاہرين
اترك تعليق