اُسی کا نُور ہر اِک شے میں جلوہ گر دیکھا

اُسی کا نُور ہر اِک شے میں جلوہ گر دیکھا

اُسی کا نور ہر اِک شے میں جلوہ گر دیکھا

اُسی کی شانِ نظر آ گئی جدھر دیکھا

قیام کس کا ہوا اِس سرائے فانی میں

ہمیشہ ایک کے بعد ایک کا سفر دیکھا

مثال شاخِ چنبیلی تو ہم چلے پھولے

نہالِ عجز کو دیکھا نہ برگ و بر دیکھا

جو کچھ تھا رزق مقدر ملا وہ گھر بیٹھے

ہزار شکر کہ ہم نے نہ کسب و ضرر دیکھا

کسی کی اِک طرح پر بس ہوئی نہ آپس میں

عروج و مہر کو دیکھا تو دوپہر دیکھا

میرا انیس